منگل، 10 اکتوبر، 2017


نوبل گیسوں سے مراد وہ گیسیں ہیں جو دوری جدول(Periodic table) کا آخری گروپ یعنی اٹھارواں گروپ بناتی ہیں۔جس طرح نوبل دھاتیں کیمیائی اعتبار سے بہت کم عمل پذیر ہوتی ہیں اسی طرح نوبل گیسیں بھی انتہائی کم عاملیت کی حامل ہوتی ہیں۔یہ گیسیں انیسویں صدی کے بالکل اختتام پر دریافت ہوئیں اور 1902 میں دوری جدول میں "گروپ صفر" کے تحت شامل کی گئیں۔ انہیں غیر عامل گیسیں (inert gases) بھی کہا جاتا تھا کیونکہ ان کی دریافت کے پچاس ساٹھ سال بعد بھی انکا کوئِ کیمیائِ عمل دریافت نہ ہو سکا تھا۔
قدرتی طور پر دستیاب درج ذیل 6 گیسیں اس گروپ میں شامل ہیں۔ ساتویں گیس ununoctium مصنوعی طور پرنیوکلیئر ری ایکٹر میں بنائی جاتی ہے۔
1.ہیلیئم

2.نیون

3.آرگون

4.کرپٹون

5.زینون

6.ریڈون۔ یہ تابکار گیس ہے جو ریڈیئم کے ٹوٹنے سے خارج ہوتی ہے۔ یہ انتہائی نایاب ہے

ہیلیئم نیون اور آرگون کے پائیدار مرکبات اب تک نہیں بنائے جا سکے ہیں۔ کرپٹون ، زینون اور ریڈون کے کچھ مرکبات پائیدار ہوتے ہیں۔

تاریخ

1785 میں ہنری کیونڈش نے بتایا تھا کہ ہوا میں لگ بھگ ایک فیصد ایک ایسی گیس ہوتی ہے جو نائٹروجن سے بھی کم عاملیت رکھتی ہے۔ کوئی سو سال بعد 1894 میں اسکاٹ لینڈ کے ایک کیمیا دان سر ویلیم ریمزے اور ایک انگریز طبعیات دان لارڈ Rayleigh نے ملکر اس گیس کو ایک نیا عنصر ثابت کیا اور اسکا نام آرگون رکھا۔1898 میں انہوں نے مایع ہوا کی کسری کشید (fractional distillation) سے کرپٹون نیون اور زینون بھی الگ کر لی۔ان دونوں سائینس دانوں کو 1904 میں نوبل انعام ملا۔
جب ہماری زمین پانچ ارب سال پہلے وجود میں آئی تھی تو یہاں ہائیڈوجن اور ہیلیئم کی بڑی مقدار موجود تھی۔ مگر زمین کی کشش ثقل اتنی زیادہ نہیں ہے کہ ہائیڈروجن اور ہیلیئم جیسے ہلکے ایٹموں کو اپنی گرفت میں رکھ سکے۔ اس لیئےکرہ ہوائی کی ساری ہائیڈروجن اور ہیلیئم کرہ ہوائی سے نکل کر کائینات کی فضا میں گم ہو گئیں۔Clevite
نامی ایک کچ دھات کو جب گرم کیا جاتا ہے تواس میں سے ہیلیئم خارج ہوتی ہے۔ قدرتی گیس میں بھی ہیلیئم کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے.۔ سورج کی روشنی کے طیف کا مشاہدہ کرکے 1868 میں سورج پر ہیلیئم کی موجودگی کی پیشنگوئی کر دی گئی تھی۔ زمین پر ہیلیئم اسکے 27 سال بعد 1895 میں دریافت ہوئی۔

سائن بورڈ کے لیمپ میں نیون یا دوسری کوئی نوبل گیس بھری ہوتی ہے۔

15000 واٹ کا زینون بلب جو سنیما گھر کےپروجیکٹر میں استعمال ہوتا ہے۔ اسکے اندر زینون گیس کا دباو ہوا کے دباو سے 30 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔