ہوائی جہازوں کے انوکھے حقائق
جب رائٹ برادران نیسوا سو سال پہلے پہل ہوائی جہاز ایجاد کیا تو یقیناً ان کے سان وگمان میں نہ ہو گا گہ اگلے ایک سو برس میں ہوا بازی دنیا کی ایک نہایت منافع بخش انڈسٹری بن جائے گی۔
1903ء میں رائٹ برادران نے جو پہلا طیارہ ایجاد کیا وہ صرف 120 فٹ دور تک اڑنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔آج بوئنگ 787 سنگل فیول ٹینک پر بھی دس ہزار میل سے بھی زیادہ کا سفر طے کر سکتا ہے۔ یہی نہیں ہوائی جہازوں اور فضائی انڈسٹری سے کئی اور بھی ایسے چونکا دینے والے حقائق جڑے ہیں جن سے عام انسان ناواقف ہیں۔ ایسے ہی چند انوکھے حقائق درج ذیل ہیں۔
}…روس میں بنا Antonov An-225 Mriya دنیا کا سب سے بڑا سامان بردار طیارہ ہے۔ اس کا مکمل سائز تقریباً ایک فٹبال گراؤنڈ جتنا ہے- اس کی ایجاد کا اصل مقصد اسپیس شٹل کو لے جانا تھا۔
}…دنیا کا سب سے تیز رفتار طیارہ SR-71 Blackbird ہے اور یہ 2193 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
}…جہازوں میں ہوا کی صفائی کے لیے وہی فلٹر ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے جو کہ اسپتالوں میں کی جاتی ہے۔
}…بوئنگ 747 جہاز ساٹھ ہزار گیلن جیٹ فیول لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس کا وزن چار لاکھ پونڈ ہوتا ہے۔
}…ایک تحقیق کے مطابق ایسے مسافر جو جہاز کی دم میں بیٹھتے ہیں ،کسی بھی حادثے کی صورت میں ان لوگوں کے مقابلے میں چالیس فیصد زیادہ محفوظ ہوتے ہیں جو جہاز میں سب سے آگے یا پہلی قطار میں بیٹھے ہوتے ہیں۔
}…بعض اوقات خراب موسم یا پھر جہاز کو لگنے والے جھٹکے کی وجہ سے بھی ریڈار کا رابطہ جہاز سے منقطع ہوجاتا ہے۔
}…فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن ( FAA ) کے قوانین کے مطابق ہر جہاز میں مسافروں کو نوے سیکنڈ کے اندر جہاز سے باہر نکالنے کی صلاحیت موجود ہونی چاہیے کیونکہ اگر کسی وجہ سے آگ لگ جائے تو اسے پورے جہاز تک پھیلنے میں نوے سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔
}…ہوائی جہاز میں موجود آٹو پائلٹ سسٹم کا استعمال جہاز کی لینڈنگ یا اڑنے کے وقت نہیں کیا جاتا۔اس سسٹم سے جہاز کے ایندھن کی بچت بھی ہوتی ہے۔
}…زیادہ تر ائیر لائن پائلٹوں کو صرف اس وقت کی ادائیگی کرتی ہے جب ہوائی سفر پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ زمین پر موجود ان کے وقت کی کوئی ادائیگی نہیں کی جاتی۔
}…دنیا کا سب سے بڑا مسافر طیارہ ائیر بس اے 380 ہے۔ یہ ڈبل ڈیکر اور 4 جیٹ انجن کا حامل طیارہ ہے اور اس کی پہلی فلائٹ 27 اپریل 2005 کو تھی۔
}…پارہ ( Mercury ) دھات جہاز کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہوتی ہے۔اسی وجہ سے ہوائی سفر کے دوران اسے ساتھ رکھنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاتی۔ اس کی تھوڑی سی مقدار جہاز کی المونیم باڈی کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ زیادہ تر جہاز المونیم سے تیار کردہ ہوتے ہیں۔
}…انگریزی زبان جہاز کے لیے بھی بین الاقوامی زبان ہے اور تمام فلائٹ کنٹرولرز اور پائلٹس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں یہ زبان بولنا اور سمجھنا آتی ہو۔
}…آب و ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اضافے کی وجہ سے جہازوں کو لگنے والے جھٹکوں کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں ایسے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا۔
}…اگر کسی وجہ سے ایمرجنسی لینڈنگ کی ضرورت پڑتی ہے تو پائلٹ فیصلہ کرتا ہے، اضافی ایندھن خارج کرنا ہے کہ نہیں۔ یہ ایندھن جہاز کے پروں سے کیا جاتا ہے تاہم ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ یہ جہاز کے وزن کو کم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور ضائع کیا جانے والا ایندھن زمین پر پہنچنے سے قبل ہی ہوا میں ہی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے۔
}…دنیا کا سب سے چھوٹا طیارہ Bede BD-5 ہے۔ اس کے پر چودہ سے اکیس فٹ چوڑے ہیں جبکہ اس کا وزن صرف189 کلو ہے۔
جب رائٹ برادران نیسوا سو سال پہلے پہل ہوائی جہاز ایجاد کیا تو یقیناً ان کے سان وگمان میں نہ ہو گا گہ اگلے ایک سو برس میں ہوا بازی دنیا کی ایک نہایت منافع بخش انڈسٹری بن جائے گی۔
1903ء میں رائٹ برادران نے جو پہلا طیارہ ایجاد کیا وہ صرف 120 فٹ دور تک اڑنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔آج بوئنگ 787 سنگل فیول ٹینک پر بھی دس ہزار میل سے بھی زیادہ کا سفر طے کر سکتا ہے۔ یہی نہیں ہوائی جہازوں اور فضائی انڈسٹری سے کئی اور بھی ایسے چونکا دینے والے حقائق جڑے ہیں جن سے عام انسان ناواقف ہیں۔ ایسے ہی چند انوکھے حقائق درج ذیل ہیں۔
}…روس میں بنا Antonov An-225 Mriya دنیا کا سب سے بڑا سامان بردار طیارہ ہے۔ اس کا مکمل سائز تقریباً ایک فٹبال گراؤنڈ جتنا ہے- اس کی ایجاد کا اصل مقصد اسپیس شٹل کو لے جانا تھا۔
}…دنیا کا سب سے تیز رفتار طیارہ SR-71 Blackbird ہے اور یہ 2193 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
}…جہازوں میں ہوا کی صفائی کے لیے وہی فلٹر ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے جو کہ اسپتالوں میں کی جاتی ہے۔
}…بوئنگ 747 جہاز ساٹھ ہزار گیلن جیٹ فیول لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس کا وزن چار لاکھ پونڈ ہوتا ہے۔
}…ایک تحقیق کے مطابق ایسے مسافر جو جہاز کی دم میں بیٹھتے ہیں ،کسی بھی حادثے کی صورت میں ان لوگوں کے مقابلے میں چالیس فیصد زیادہ محفوظ ہوتے ہیں جو جہاز میں سب سے آگے یا پہلی قطار میں بیٹھے ہوتے ہیں۔
}…بعض اوقات خراب موسم یا پھر جہاز کو لگنے والے جھٹکے کی وجہ سے بھی ریڈار کا رابطہ جہاز سے منقطع ہوجاتا ہے۔
}…فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن ( FAA ) کے قوانین کے مطابق ہر جہاز میں مسافروں کو نوے سیکنڈ کے اندر جہاز سے باہر نکالنے کی صلاحیت موجود ہونی چاہیے کیونکہ اگر کسی وجہ سے آگ لگ جائے تو اسے پورے جہاز تک پھیلنے میں نوے سیکنڈ کا وقت لگتا ہے۔
}…ہوائی جہاز میں موجود آٹو پائلٹ سسٹم کا استعمال جہاز کی لینڈنگ یا اڑنے کے وقت نہیں کیا جاتا۔اس سسٹم سے جہاز کے ایندھن کی بچت بھی ہوتی ہے۔
}…زیادہ تر ائیر لائن پائلٹوں کو صرف اس وقت کی ادائیگی کرتی ہے جب ہوائی سفر پر اپنی خدمات انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ زمین پر موجود ان کے وقت کی کوئی ادائیگی نہیں کی جاتی۔
}…دنیا کا سب سے بڑا مسافر طیارہ ائیر بس اے 380 ہے۔ یہ ڈبل ڈیکر اور 4 جیٹ انجن کا حامل طیارہ ہے اور اس کی پہلی فلائٹ 27 اپریل 2005 کو تھی۔
}…پارہ ( Mercury ) دھات جہاز کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہوتی ہے۔اسی وجہ سے ہوائی سفر کے دوران اسے ساتھ رکھنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاتی۔ اس کی تھوڑی سی مقدار جہاز کی المونیم باڈی کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ زیادہ تر جہاز المونیم سے تیار کردہ ہوتے ہیں۔
}…انگریزی زبان جہاز کے لیے بھی بین الاقوامی زبان ہے اور تمام فلائٹ کنٹرولرز اور پائلٹس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں یہ زبان بولنا اور سمجھنا آتی ہو۔
}…آب و ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اضافے کی وجہ سے جہازوں کو لگنے والے جھٹکوں کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں ایسے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا۔
}…اگر کسی وجہ سے ایمرجنسی لینڈنگ کی ضرورت پڑتی ہے تو پائلٹ فیصلہ کرتا ہے، اضافی ایندھن خارج کرنا ہے کہ نہیں۔ یہ ایندھن جہاز کے پروں سے کیا جاتا ہے تاہم ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ یہ جہاز کے وزن کو کم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور ضائع کیا جانے والا ایندھن زمین پر پہنچنے سے قبل ہی ہوا میں ہی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے۔
}…دنیا کا سب سے چھوٹا طیارہ Bede BD-5 ہے۔ اس کے پر چودہ سے اکیس فٹ چوڑے ہیں جبکہ اس کا وزن صرف189 کلو ہے۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔