اگر میں فوٹان نہیں اور صرف انسان ہوں اور روشنی کی رفتار کی کسی ہیوج فریکشن کے ساتھ خلا میں جارہا ہوں تو مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ میں روشنی کی رفتار سے جارہا ہوں جبکہ میرے ارد گرد کوئی میٹریل آبجیکٹ موجود نہیں۔ یعنی سپیشل فریم کہہ لیں۔ جن احباب کو لائبنز اور نیوٹن کی کنٹرورسی یاد ہو یا بَکٹ ایکسپیریمنٹ تو شاید میرے سپیشل فریم کی بابت اندازہ بھی ہوگیا ہوگا۔ اچھا! اگر ایسے عالم میں وہ شخص ایک سٹیشنری فریم کا خود حصہ ہو یعنی فرض کریں وہ ایک کمرے میں بیٹھا ہے اور وہ کمرہ (اِن فیکٹ) روشنی کی رفتار کے کسی ہیوج فریکشن کے ساتھ خلا میں جارہا ہے۔ مثلاً روشنی کی رفتار کے ستاسی (87) فیصد کے ساتھ ۔ اندر کا ماحول بالکل نارمل ہے جیسے زمین پر ہوتاہے۔تو وہ کیسے محسوس کرے گا؟ کیا اُس کو خود اندازہ ہوسکے گا کہ وہ روشنی کی رفتار کے ساتھ محو ِ سفر ہے؟
میں اس سوال کو مزید واضح کرتاہوں۔ لیکن اس کے لیے ہمیں ٹوئن پیراڈاکس سے مدد لینا ہوگی۔ فرض کریں کہ دو ایک جیسے کمروں میں دو جڑواں ایسٹروناٹ بھائیوں کی آنکھ کھلتی ہے تو انہیں اپنے سامنے ٹیبل پر پڑی ہوئی چِٹ ملتی ہے جس پر لکھا ہے کہ آپ جس کمرے میں ہیں یہ اس وقت روشنی کی رفتار کے ستاسی پرسینٹ کے ساتھ ایک ایسی خلا میں محو ِ سفر ہے جہاں آس پاس لاکھوں نوری سال کے فاصلوں تک کوئی ایک بھی میٹریل آبجیکٹ موجود نہیں۔ دونوں بھائی بھاگ کر کمرے کی کھڑکی کی طرف جاتےہیں۔ شیشے سے باہر جھانکتے ہیں تو وہاں اندھیرا ہی اندھیراہے۔ جو کہ چِٹ پر لکھی ہوئی بات کے مطابق ویسے بھی ہونا چاہیے تھا۔
دونوں بھائیوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ ان میں سے کون فی الواقعہ زمین پر نہیں ہے؟ اس کا ایک تو کامن جواب ہے کہ کمرے کی ہائیٹ کے لحاظ سے گریوٹی کی پیمائش کی جائیگی۔ کمرے میں زمین کے قریب گریوٹی زیادہ ہوگی اور چھت کے نزدیک کم۔جس کمرے میں ایسا ہوا وہ گریوٹیشنل جبکہ دوسرا انرشیل فریم میں ہے۔ لیکن اس جواب سے ہٹ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا انہیں کسی اور طرح سے پتہ چل سکتاہے؟
فرض کریں ان میں سے ایک بھائی خود کو اس کمرے میں بوڑھا ہوتا ہوا دیکھ رہا ہے۔ وہ آئنے میں دیکھتاہے کہ کئی سال گزرجانے کی وجہ سے اس کے بال بھی سفید ہوگئے ہیں اور چہرے پر جھریاں بھی پڑگئی ہیں۔ کیا آئینہ دیکھنے سے وہ کہہ سکتاہے کہ چونکہ وہ بوڑھا ہوا اس لیے وہ زمین پر ہے؟ وہ چونکہ بالکل نارملی بوڑھا ہوا سو وہ کیسے جان سکتاہے؟
ماسوائے اس کے کہ وہ دونوں ایک بار پھر زمین پر ملیں۔ جو جوان ہوگا وہ سپید آف لائٹ سے سفر کررہا تھا اور جو بوڑھا ہوگا وہ زمین پر تھا۔
میرا مدعا یہ ہے کہ آخر ٹائم ڈائلیشن کے تجربہ میں ایک انسان کے لیے کیا ایسا ہوسکتاہے جسے ہم مختلف کہیں؟ ماسوائے اس کے کہ وہ جب واپس آتا ہے اور دوسروں کو بوڑھا دیکھتاہے تو جانتا ہے کہ وہ ٹائم ڈائلیشن کا شکار ہوا۔۔۔۔۔۔جبکہ اس کے لیے اس کو اپنے داخلی و نفسیاتی تجربے میں لانا کبھی بھی ممکن نہ ہوگا۔ کبھی بھی اس لیے کہ جب وہ تیزی سے دوسرے سیاروں کی سیر کرنے کے اہل ہوگا تو یہ بات تب بھی اسے منفرد نہ لگے گی کہ وہ دوسروں سے زیادہ جی رہا ہے کیونکہ تب بھی وہ دوسروں سے زیادہ جی ہی نہیں رہا ہوگا ۔
یہ بالکل ایسا ہے کہ جب آپ امریکہ سے پاکستان آئیں تو آپ کو سارے لوگ پہلے سے بوڑھے بوڑھے لگنے لگیں۔ جتنا عجیب اُس وقت محسوس ہوتاہے بعینہ اتنا ہی اس وقت بھی ہوگا جب وہ چاہے ہیوج فریکشن سے سفر کرکے بھی لوٹا ہو۔
یا آپ آج ہی تجربہ کرلیں۔ کسی دوسرے شہر کے لیے اپنے دوست کو روانہ کریں جہاں کم از کم چھ سات گھنٹوں میں پہنچنا ہو۔ اور خود کمرے میں ٹیبل پر کام کرنا شروع کردیں۔ ہرایک دو گھنٹے بعد اپنے دوست کو میسج کرکے پوچھیں کہ وہ کہاں پہنچا۔ ہر بار آپ کو فیل ہوگا کہ وہ آپ کی توقع سے جلدی جارہا ہے۔ پھر جب وہ پہنچ جائے گا تو آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ نے اس کی نسبت زیادہ وقت صرف کیا۔ اگرچہ یہ ٹائم ڈائلیشن کی مثال نہیں لیکن یہ اس کیفیت کے لیے لکھی گئی ہے کہ جو اس وقت آپ کو محسوس ہوگی۔ محض اُتنا سا مختلف محسوس کرے گا وہ بھی جس کے ساتھ بڑے پیمانے پر ٹائم ڈائلیشن واقع ہوا۔ ہاں ہم کسی طرح خود فوٹان بن جائیں تو شاید ٹائم لیس نیس کا مزہ لے سکیں خدا کی طرح۔
اس مضمون میں میں نے جنرل تھیوری کے ڈائلیشن کو اگنور کیا ہے۔ جس میں بہت بھاری (Massive) آبجیکٹ پر ٹائم آہستہ گزرتاہے بمقابلہ خلا میں موجود نارملی ایکسیلیرٹڈ آبجیکٹ کے۔ جیسا کہ جی پی ایس کے کیس میں ہے۔ یا جیسا کہ ہماری کہکشاں کے وسط میں اتنی زیادہ گریوٹی ہے کہ اگر وہاں ہم موجود ہوں تو ہمیں گریوی ٹیشنل ڈائلیشن واقع ہوگا اور ہماری عمریں کم گزریں گی نسبتاً اہل ِ زمین کے۔ جانے کیوں ٹائم ڈائلیشن میں فکشن کے خالقین نے گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن ہمیشہ نظر انداز کیا۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ بہت سے لوگ گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن کے تصور سے بھی واقف نہیں ہیں۔ حالانکہ گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن زمین پر بھی ہمہ وقت پیدا ہوتا رہتاہے اور سائنسدان اس پر تجربات کے عمل سے گزرتے رہتے ہیں۔ زمین پر گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن اس طرح واقع ہوتاہے کہ جو لوگ پہاڑوں پر ہیں ان کی عمریں زیادہ گزرتی ہیں نسبتاً اُن لوگوں کے جو میدانوں میں رہتے ہیں کیونکہ گریوٹیشنل ٹائم ڈائلیشن کا اصول ہی یہی ہے کہ جہاں گریوٹی زیادہ ہوتی ہے وہاں کے رہنے والوں کا وقت کم گزرے گا۔
یہ دونوں طرح کے ٹائم ڈائلیشنز ایک دوسرے کے الٹ ہیں۔ یعنی روشنی کی رفتار سے خلا میں جانے والے شخص کا وقت کم گزرتاہے اور زیادہ گریوٹی والے آبجیکٹ پر موجود شخص کا وقت بھی کم گزرتاہے تو پھر ٹائم ڈائلیشن کے معنی ہی کیا رہ جاتے ہیں۔
بات کو آسان کرتے ہیں۔ احباب میں سے جو لوگ ٹائم ڈائلیشن کے بارے میں جانتے ہیں چاہے ان کے جاننے کا سورس سائنس فکشن موویز ہی کیوں نہ ہوں وہ یہ بات جانتے ہیں کہ جو انسان خلا میں روشنی کی رفتار سے چلا جائے گا اُس کا وقت کم گزرے گا اور جو شخص زمین پر ہوگا اس کا وقت زیادہ گزرے گا۔
جبکہ گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن یہ ہے کہ جو زمین پر ہوگا اس کا وقت کم گزرے گا اور جو خلا میں جائے گا اس کا وقت زیادہ گزرے گا۔
سو اگر ایسی بات ہے تو دونوں طرح کا ٹائم ڈائلیشن ایک دوسروں کو کینسل کردے گا اور ڈائلیشن واقع ہی نہیں ہوسکتا۔
لیکن ایسا نہیں ہے۔ سائنسدانوں نے جی پی ایس سیٹلائٹ بھی باہر بھیجا ہوا ہے اور مرکزی خلائی شٹل پر بھی آسٹروناٹس موجود ہیں۔ خلائی شٹل سے جب آسٹروناٹس زمین پر واپس آتے ہیں تو ان کی عمروں کا حساب لگایا جاتاہے۔اب تک یہ ثابت ہوا ہے کہ اُن کی عمریں ہمارے لحاظ سے کم گزرتی ہیں۔ اگر ہم زمین پر اکیاسی برس گزاریں تو اس وقت تک ان کے اسی برس گزرے ہونگے۔
لیکن جب جی پی ایس سیٹلائٹ کے ساتھ زمین کے ٹائم کا موازنہ کیا جاتاہے تو معلوم پڑتاہے کہ زمین پر عمر کم گزری ہے اور سیٹلائٹ کے آبجیکٹس کی عمر زیادہ گزری ہے۔چنانچہ جاننے کی بات یہ ہے کہ گریویٹیشنل ٹائم ڈائلیشن اُس وقت اہمیت کا حامل ہے جب بہت ہی بھاری (Massive) آبجیکٹ اور خلا میں میں روشنی کے کم فریکشن کی سپیڈ کا تناسب ہو۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے زمین پر موجود پتھروں کی گریویٹیشنل فورس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زمین کی گرویٹیشنل فورس سے لکھوکھا گنا کم ہونے کی وجہ سے دو پتھروں کے درمیان پائی جانے والی کشش ہمیں نظر نہیں آتی۔
.........................................
۔۔۔۔۔اضافیت اور وقت کے سلسلے کی ایک پرانی پوسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھوڑی سی ایڈنگ کے ساتھ
Original Source
میں اس سوال کو مزید واضح کرتاہوں۔ لیکن اس کے لیے ہمیں ٹوئن پیراڈاکس سے مدد لینا ہوگی۔ فرض کریں کہ دو ایک جیسے کمروں میں دو جڑواں ایسٹروناٹ بھائیوں کی آنکھ کھلتی ہے تو انہیں اپنے سامنے ٹیبل پر پڑی ہوئی چِٹ ملتی ہے جس پر لکھا ہے کہ آپ جس کمرے میں ہیں یہ اس وقت روشنی کی رفتار کے ستاسی پرسینٹ کے ساتھ ایک ایسی خلا میں محو ِ سفر ہے جہاں آس پاس لاکھوں نوری سال کے فاصلوں تک کوئی ایک بھی میٹریل آبجیکٹ موجود نہیں۔ دونوں بھائی بھاگ کر کمرے کی کھڑکی کی طرف جاتےہیں۔ شیشے سے باہر جھانکتے ہیں تو وہاں اندھیرا ہی اندھیراہے۔ جو کہ چِٹ پر لکھی ہوئی بات کے مطابق ویسے بھی ہونا چاہیے تھا۔
دونوں بھائیوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ ان میں سے کون فی الواقعہ زمین پر نہیں ہے؟ اس کا ایک تو کامن جواب ہے کہ کمرے کی ہائیٹ کے لحاظ سے گریوٹی کی پیمائش کی جائیگی۔ کمرے میں زمین کے قریب گریوٹی زیادہ ہوگی اور چھت کے نزدیک کم۔جس کمرے میں ایسا ہوا وہ گریوٹیشنل جبکہ دوسرا انرشیل فریم میں ہے۔ لیکن اس جواب سے ہٹ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا انہیں کسی اور طرح سے پتہ چل سکتاہے؟
فرض کریں ان میں سے ایک بھائی خود کو اس کمرے میں بوڑھا ہوتا ہوا دیکھ رہا ہے۔ وہ آئنے میں دیکھتاہے کہ کئی سال گزرجانے کی وجہ سے اس کے بال بھی سفید ہوگئے ہیں اور چہرے پر جھریاں بھی پڑگئی ہیں۔ کیا آئینہ دیکھنے سے وہ کہہ سکتاہے کہ چونکہ وہ بوڑھا ہوا اس لیے وہ زمین پر ہے؟ وہ چونکہ بالکل نارملی بوڑھا ہوا سو وہ کیسے جان سکتاہے؟
ماسوائے اس کے کہ وہ دونوں ایک بار پھر زمین پر ملیں۔ جو جوان ہوگا وہ سپید آف لائٹ سے سفر کررہا تھا اور جو بوڑھا ہوگا وہ زمین پر تھا۔
میرا مدعا یہ ہے کہ آخر ٹائم ڈائلیشن کے تجربہ میں ایک انسان کے لیے کیا ایسا ہوسکتاہے جسے ہم مختلف کہیں؟ ماسوائے اس کے کہ وہ جب واپس آتا ہے اور دوسروں کو بوڑھا دیکھتاہے تو جانتا ہے کہ وہ ٹائم ڈائلیشن کا شکار ہوا۔۔۔۔۔۔جبکہ اس کے لیے اس کو اپنے داخلی و نفسیاتی تجربے میں لانا کبھی بھی ممکن نہ ہوگا۔ کبھی بھی اس لیے کہ جب وہ تیزی سے دوسرے سیاروں کی سیر کرنے کے اہل ہوگا تو یہ بات تب بھی اسے منفرد نہ لگے گی کہ وہ دوسروں سے زیادہ جی رہا ہے کیونکہ تب بھی وہ دوسروں سے زیادہ جی ہی نہیں رہا ہوگا ۔
یہ بالکل ایسا ہے کہ جب آپ امریکہ سے پاکستان آئیں تو آپ کو سارے لوگ پہلے سے بوڑھے بوڑھے لگنے لگیں۔ جتنا عجیب اُس وقت محسوس ہوتاہے بعینہ اتنا ہی اس وقت بھی ہوگا جب وہ چاہے ہیوج فریکشن سے سفر کرکے بھی لوٹا ہو۔
یا آپ آج ہی تجربہ کرلیں۔ کسی دوسرے شہر کے لیے اپنے دوست کو روانہ کریں جہاں کم از کم چھ سات گھنٹوں میں پہنچنا ہو۔ اور خود کمرے میں ٹیبل پر کام کرنا شروع کردیں۔ ہرایک دو گھنٹے بعد اپنے دوست کو میسج کرکے پوچھیں کہ وہ کہاں پہنچا۔ ہر بار آپ کو فیل ہوگا کہ وہ آپ کی توقع سے جلدی جارہا ہے۔ پھر جب وہ پہنچ جائے گا تو آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ نے اس کی نسبت زیادہ وقت صرف کیا۔ اگرچہ یہ ٹائم ڈائلیشن کی مثال نہیں لیکن یہ اس کیفیت کے لیے لکھی گئی ہے کہ جو اس وقت آپ کو محسوس ہوگی۔ محض اُتنا سا مختلف محسوس کرے گا وہ بھی جس کے ساتھ بڑے پیمانے پر ٹائم ڈائلیشن واقع ہوا۔ ہاں ہم کسی طرح خود فوٹان بن جائیں تو شاید ٹائم لیس نیس کا مزہ لے سکیں خدا کی طرح۔
اس مضمون میں میں نے جنرل تھیوری کے ڈائلیشن کو اگنور کیا ہے۔ جس میں بہت بھاری (Massive) آبجیکٹ پر ٹائم آہستہ گزرتاہے بمقابلہ خلا میں موجود نارملی ایکسیلیرٹڈ آبجیکٹ کے۔ جیسا کہ جی پی ایس کے کیس میں ہے۔ یا جیسا کہ ہماری کہکشاں کے وسط میں اتنی زیادہ گریوٹی ہے کہ اگر وہاں ہم موجود ہوں تو ہمیں گریوی ٹیشنل ڈائلیشن واقع ہوگا اور ہماری عمریں کم گزریں گی نسبتاً اہل ِ زمین کے۔ جانے کیوں ٹائم ڈائلیشن میں فکشن کے خالقین نے گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن ہمیشہ نظر انداز کیا۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ بہت سے لوگ گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن کے تصور سے بھی واقف نہیں ہیں۔ حالانکہ گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن زمین پر بھی ہمہ وقت پیدا ہوتا رہتاہے اور سائنسدان اس پر تجربات کے عمل سے گزرتے رہتے ہیں۔ زمین پر گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن اس طرح واقع ہوتاہے کہ جو لوگ پہاڑوں پر ہیں ان کی عمریں زیادہ گزرتی ہیں نسبتاً اُن لوگوں کے جو میدانوں میں رہتے ہیں کیونکہ گریوٹیشنل ٹائم ڈائلیشن کا اصول ہی یہی ہے کہ جہاں گریوٹی زیادہ ہوتی ہے وہاں کے رہنے والوں کا وقت کم گزرے گا۔
یہ دونوں طرح کے ٹائم ڈائلیشنز ایک دوسرے کے الٹ ہیں۔ یعنی روشنی کی رفتار سے خلا میں جانے والے شخص کا وقت کم گزرتاہے اور زیادہ گریوٹی والے آبجیکٹ پر موجود شخص کا وقت بھی کم گزرتاہے تو پھر ٹائم ڈائلیشن کے معنی ہی کیا رہ جاتے ہیں۔
بات کو آسان کرتے ہیں۔ احباب میں سے جو لوگ ٹائم ڈائلیشن کے بارے میں جانتے ہیں چاہے ان کے جاننے کا سورس سائنس فکشن موویز ہی کیوں نہ ہوں وہ یہ بات جانتے ہیں کہ جو انسان خلا میں روشنی کی رفتار سے چلا جائے گا اُس کا وقت کم گزرے گا اور جو شخص زمین پر ہوگا اس کا وقت زیادہ گزرے گا۔
جبکہ گریوی ٹیشنل ٹائم ڈائلیشن یہ ہے کہ جو زمین پر ہوگا اس کا وقت کم گزرے گا اور جو خلا میں جائے گا اس کا وقت زیادہ گزرے گا۔
سو اگر ایسی بات ہے تو دونوں طرح کا ٹائم ڈائلیشن ایک دوسروں کو کینسل کردے گا اور ڈائلیشن واقع ہی نہیں ہوسکتا۔
لیکن ایسا نہیں ہے۔ سائنسدانوں نے جی پی ایس سیٹلائٹ بھی باہر بھیجا ہوا ہے اور مرکزی خلائی شٹل پر بھی آسٹروناٹس موجود ہیں۔ خلائی شٹل سے جب آسٹروناٹس زمین پر واپس آتے ہیں تو ان کی عمروں کا حساب لگایا جاتاہے۔اب تک یہ ثابت ہوا ہے کہ اُن کی عمریں ہمارے لحاظ سے کم گزرتی ہیں۔ اگر ہم زمین پر اکیاسی برس گزاریں تو اس وقت تک ان کے اسی برس گزرے ہونگے۔
لیکن جب جی پی ایس سیٹلائٹ کے ساتھ زمین کے ٹائم کا موازنہ کیا جاتاہے تو معلوم پڑتاہے کہ زمین پر عمر کم گزری ہے اور سیٹلائٹ کے آبجیکٹس کی عمر زیادہ گزری ہے۔چنانچہ جاننے کی بات یہ ہے کہ گریویٹیشنل ٹائم ڈائلیشن اُس وقت اہمیت کا حامل ہے جب بہت ہی بھاری (Massive) آبجیکٹ اور خلا میں میں روشنی کے کم فریکشن کی سپیڈ کا تناسب ہو۔ یہ بالکل ایسا ہے جیسے زمین پر موجود پتھروں کی گریویٹیشنل فورس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زمین کی گرویٹیشنل فورس سے لکھوکھا گنا کم ہونے کی وجہ سے دو پتھروں کے درمیان پائی جانے والی کشش ہمیں نظر نہیں آتی۔
.........................................
۔۔۔۔۔اضافیت اور وقت کے سلسلے کی ایک پرانی پوسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تھوڑی سی ایڈنگ کے ساتھ
Original Source
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔