جمعرات، 30 نومبر، 2017

11:17 PM


ستاروں کی دنیا میں نیوٹران ستارہ کی اپنی ایک الگ پہچان ہے۔ ٹھیک بلیک ہول کی طرح یہ بھی کسی مرے ہوۓ ستارے کا اگلا جنم ہوتا ہے۔ فرق بس اتنا سا ہے کہ ہم اور آپ ایک بلیک ہول کا تو بصری مشاہدہ نہیں کرسکتے مگر نیوٹران ستارہ کا کرسکتے ہیں۔۔
نیوٹران ستارہ دراصل ایک ایسے بہت بڑے ستارے کے ڈھ جانے یعنی collapse کرجانے کے بعد اسکے کور core یعنی اس بچے کچے مادے سے وجود میں آتا ہے جو کہ سپرنووا supernova بنکر بکھر جانے سے بچ جاتا ہے۔
زیادہ تر نیوٹران ستارے ایسے ستاروں کی باقیات ہوتے ہیں جو کہ ہمارے سورج کی کمیت کے حساب سے 10 تا 29 گنا زیادہ بھاری بھرکم ہوتے ہیں۔ پھر جب ایسے ستارے اپنی زندگی کے اختتام پر سپرنووا بنکر پھٹ پڑتے ہیں تو انکا زیادہ تر مادہ خلاء میں بکھر جاتا ہے اور پیچھے محض 1.4 تا 3 گنا مواد ہی بچ پاتا ہے۔ ایسے حالات میں پھر نیوٹران ستارے وجود میں آتے ہیں۔
۔
اکثر نیوٹران ستارے اتنے چھوٹے قطر کے حامل ہوتے ہیں کہ با آسانی ایک میڈم سائز کے شہر کے اندر سما سکیں اور اگر کراچی کی بات کی جائے تو اسکے اندر کئی نیوٹران ستارے سما جائیں۔ قطر کے برخلاف نیوٹران ستارہ کا کمیت بہت ہی زیادہ ہوتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کہ ہمارے سورج کی کمیت کے 1.4 سے 3 گنا تک زیادہ ان میں مواد موجود ہوسکتا ہے۔ کمیت کے اس نیچی حد کو چندرا شیکھر حد Chandrasekhar Limit کہتے ہیں۔ اگر سپرنووا کے بعد بچ جانے والا کمیت 3 گنا سے زیادہ ہو تو پھر نیوٹران ستارے کی بجائے ایک دوسرا آفت یعنی ایک بلیک ہول انگڑائیاں لیکر بیدار ہوتا ہے۔
۔
ایک نیوٹران ستارہ اسلیے نیوٹران ستارہ کہلاتا ہے کیونکہ اسکا سارا مادہ صرف اور صرف نیوٹرانز پر مشتمل ہوتا ہے۔ سورج کے کمیت سے بھی زیادہ کمیت کو اگر 10 سے 25 کلومیٹرز کے احاطے میں سما دیا جائے تو بے پناہ پریشر اور گریوٹی سے اس تمام مادے کے الیکٹرونز اور پروٹونز باہم مربوط ہوکر نیوٹرانز میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور یوں ایک ایسا بڑا بال وجود میں آتا ہے جو صرف اور صرف نیوٹرانز پر مشتمل ہوتا ہے یا اگر ایسا کہیں کہ ایک ایسا ایٹم وجود میں آتا ہے جس میں صرف نیوٹرانز ہی نیوٹرانز ہیں تو ٹیکنیکلی کچھ غلط بھی نہیں ہوگا۔
۔
نیوٹران ستاروں کا مقناطیسی میدان ہماری زمین کی مقناطیسی میدان کے مقابلے میں دسیوں لاکھ یا دسیوں کروڑ گنا زیادہ طاقتور ہوسکتا ہے۔ وہ نیوٹران ستارہ کہ جسکا مقناطیسی میدان عام نیوٹران ستارے کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ طاقتور ہو تو وہ ایک نئے نام میگنیٹر Magnetar کے نام سے جانا جاتا ہے۔ میگنیٹر دراصل ایک عظیم الحبثہ مقناطیس کی طرح کی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ نیوٹران ستاروں کی ایک اور قسم پلسار pulsar کہلاتا ہے کیونکہ زمین سے اگر مشاہدہ کریں تو اس سے برقی مقناطیسیت کی beam نما تابکاری خارج ہوتا نظر آتا ہے۔
۔
نیوٹران ستارے اپنے محور پر گھومتے یعنی spin کرتے ہیں۔ ایک طاقتور نیوٹران ستارہ صرف ایک سیکنڈ میں 700 مرتبہ یعنی RPM 42,000 کی طوفانی رفتار با آسانی پکڑ سکتا ہے۔ یہ وہ رفتار ہوتی ہے کہ جسکو عام CD, DVD اور مکسر جوسر بھی نہ پکڑ سکیں۔
۔
نیوٹران ستاروں کا شمار خلاء بسیط کے ان اجسام میں ہوتا ہے کہ جنکو بہت ہی کم سمجھا گیا ہے کیونکہ انکا بیحد طاقتور گریوٹی اور کثافت انکے درست طور پر سمجھنے میں مختلف قسم کی رکاوٹیں پیدا کرتا رہتا ہے لیکن اگر انکو اچھی طرح سمجھا گیا تو یہ خلا میں تیز رفتار انسانی سفر کو ممکن بنانے میں بیحد معاون ثابت ہونگے۔
۔
نیوٹران ستاروں کی اسی مہم جوئی میں ناسا نے اپنی ایک کاوش "نیوٹران اسٹار انٹیریئر کمپوزیشن ایکسپلورر" Neutron Star Interior Explorer (NICER) کو بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن پر لانچ کیا ہوا ہے۔
۔
نائیسر اپنے 18 ماہ کے تجرباتی مہم جوئی میں نیوٹرون ستاروں کے مطالعے کے ساتھ ساتھ دو نئی قسم کی ٹیکنالوجی کو خلاء میں ٹیسٹ کرے گا۔ پہلی ٹیکنالوجی "ایکس رے نیویگیشن" x-ray navigation ہے۔ اس میں نیوٹران ستاروں کی پلسار pulsar ٹائپ کو خلاء میں ایک طرح کے GPS نظام بنانے کے سلسلے میں جانچا جائے گا تاکہ بین الکہکشائی سفر کے دوران درست رہنمائی ممکن ہوسکے۔ اور دوسری "ایکس کوم" xcom ٹیکنالوجی کے حدود و قیود بھی معلوم کیے جائینگے۔ یہ مستقبل کی وہ ٹیکنالوجی ہے کہ جس کی توسط سے خلائی مہم جو دور دراز کے خلائی مستقروں سے با آسانی ڈیٹا زمین تک ٹرانسفر کر پائینگے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔