خوشگوار موسم میں جب مطلع صاف ہو تو رات کے وقت تاروں بھرا آسمان نہایت خوبصورت معلوم ہوتا ہے .لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ نظر آنے والے ستارے کیا ہیں ؟ یہ کہاں سے آے ؟ یہ کیسے بنے ؟ کیا تمام ستارے ایک سے ہوتے ہیں یا انکی بھی درجہ بندی ممکن ہے ؟ ستارے ہمیشہ سے ہیں یا وہ بھی مرتے ہیں ؟ انکی زندگی کے مختلف مراحل کیا ہیں ؟آئیے ان سوالات پر غور کرتے ہیں ،
ستارے گرم پلازما کا گولہ ہوتے ہیں جو کہ نیوکلیئر فیوژن ریکشن کے نتیجے میں توانائی اور روشنی خارج کرتے ہیں .
نیوکلیئر فیوژن ریکشن وہ عمل ہے جس میں ہلکے عناصر کے ایٹم مل کر نسبتا بھاری عنصر کے ایٹم بناتے ہیں .اس عمل میں توانائی خارج ہوتی ہے .
کائنات میں 75 فیصد ہائیڈروجن کے ایٹم جبکے ٢٣ فیصد ہیلیم کے ایٹم موجود ہیں .یعنی کائنات کا زیادہ تر مادہ انہی دو عناصر پر مشتمل ہے .یہی دو عناصر ستارے کے اجزاء بھی ہیں .کشش ثقل ایٹموں کو پاس لا کر جوڑنے کی کوشش کرتی ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب کشش ثقل بہت زیادہ طاقتور ہو کیونکہ جیسا کے آپ جانتے ہیں کے ایٹم کا مرکزہ مثبت چارج رکھتا ہے لہٰذا جسے ہی دو مرکزے پاس آتے ہیں اہ ایک جسے چارج رکھنے کی وجہ سے ایک دوسرے کو دور دھکیلتے ہیں (دھکیلتے کیوں ہیں ؟ اس کی تفصیل کمینٹ نمبر ایک میں )
ہمیں مرکزوں کو جوڑنے کیلئے اتنی طاقت چاہئیے جو ایک جیسےچارج کے دور دھکیلنے کی قوت سے زیادہ ہو .آئیے اس عمل کو تفصیل سے دیکھیں .
ستاروں کی پیدائش
ستارے انٹرسٹیلر میڈیم (ISM ) کے مادے سے وجود میں آتے ہیں .انٹرسٹیلر میڈیم سے مراد وہ مادہ یا توانائی ہے جو ستاروں کے نظاموں کے درمیان خلا میں موجود ہوتی ہے.ISM کو مالیکیولر کلاوڈز یا ڈارک نیبولا بھی کہتے ہیں .
ستارے کی پیدائش کیلئے ISM کے حالت بہترین ہوتے ہیں کیونکہ یہاں بہت سی ہائیڈروجن اور ہیلیم موجود ہوتی ہے
آی ایس ایم ..عام طور پر ایک سٹیبل کلاؤڈ ہوتا ہے جس میں گیس کے بادل uniformly distribute ہوے ہوتے ہیں .کشش ثقل ہر پوائنٹ پر تقریبا ایک سی ہوتی ہے لہٰذا گیس کا سکڑنا ممکن نہیں ہوتا .اس عل کو شروع کرنے کیلئے باھری قوت ضروری ہے .یہ طاقت کہکشاؤں کے ٹکرانے سے یا سپر نوا کے پھٹنے سے یا دیگر عوامل سے نکلنے والی شعاعیں یا شاک ویو بھی ہو سکتی ہیں .اس ہلچل کی وجہ سے گیس کا بادل سٹیبل نہیں رہتا اور اس میں گیس پھیلنے سکڑنے لگتی ہے .اگر ایک دفع کسی جگہ پر گیس سکڑنے لگے تو یہ عمل بہت زیادہ تیز ہو جاتا ہے
گیس کے سکڑنے کے عمل کے دوران کشش ثقل کی وجہ سے ایٹم ایک دوسرے سے ٹکراتےہیں .جیسے جیسے مادہ ایک جگہ پر جمع ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے ڈینسٹی، درجہ حرارت اور پریشر بڑھتا جاتا ہے
اس مرحلے پر گیس کے بادل اکٹھے ہو کر ایک گولے کی شکل اختیار کر جاتے ہیں .جس میں مادہ مسلسل مرکز کی طرف کھینچا جا رہا ہوتا ہے .ایٹموں کے آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے گولے کا درجہ حرارت بڑھتا ہے جس کی وجہ سے پریشر .اور ڈینسٹی بھی بڑھتے ہیں .گولہ مزید مادہ کھینچتا ہے اور اپنی کشش ثقل بڑھاتا چلا جاتا ہے جس سے گولے کے اپنے ایٹم بھی زیادہ پاس آنے لگتے ہیں اور دباؤ بڑھنے لگتا ہے
اس مرحلے پر گیس کا گولہ گرم ہوتا رہتا ہے اور اس کی ڈینسٹی بڑھتی رہتی ہے .یہ کسی بھی ستارے کی ابتدائی شکل ہے
گیس کے گرم ہوتے گولے سے باھر موجود ایٹموں کے پاس gravitational پوٹینشل انرجی ہوتی ہے کیونکہ مرکز انکو اپنی طرف کھینچ رہا ہوتا ہے .نتیجتا مادہ باھر سے گیس کے گولے کی طرف حرکت کرتا ہے .یعنی اس کی gravitational پوٹینشل توانائی کاینیٹک انرجی اور پھر حرارت میں بدل جاتی ہے .جب گیسیں پاس آتی ہیں تو آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے مزید درجہ حرارت پیدا کرتی ہیں جو کے گیس کے بادل کو مزید گرم کر دیتا ہے
اب وہ مادہ جو باھر سے گولے کی طرف حرکت کر رہا ہوتا ہے گولے کے گرد گھومنے لگتا ہے .یعنی اس میں انگولر مومینٹم آ جاتا ہے .جیسے جیسے وہ گھومتا ہے وہ ڈسک کی شکل اختیار کرتا جاتا ہے .اس کو سمجھنے کیلئے آپ سیٹرن کے رنگز کی مثال لےلیں .بلکل اسی طرح مادہ نیے بننے والے ستارے کہ گرد ڈسک کی شکل میں گھومنے لگتا ہے .بعد میں یہ ڈسک آھستہ آھستہ تباہ ہو جاتی ہے .
جیسا کہ پہلے بات ہوی کہ ایک جسے چارج کے درمیان پای جانے والی دور دھکیلنے کی قوت کو ہرانے اور ایٹموں کو جوڑنے کیلئے بہت زیادہ درجہ حرارت ،کشش ثقل اور پریشر کی ضرورت ہوتی ہےلہٰذا جب نیے بننے والے ستارے کے مرکز کا درجہ حرارت 10 ملین کیلون سے بڑھ جاتا ہے تب ہائیڈروجن جڑ کر ہیلیم بنانے لگتی ہے .اس موقعے پر ستارہ equilibrium حاصل کرنے لگتا ہے .اندر کی طرف کھینچتی کشش ثقل اور باھر کی طرف لگنے والا پریشر آپس میں بیلنس ہونے لگتے ہیں
کچھ ستارے کبھی نیوکلیئر فیوژن شروع ہی نہیں کر پاتے اور کچھ آھستہ آھستہ شروع کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کشش ثقل کی اتنی طاقت نہیں ہوتی جو نیوکلیئر ریکشن کروا سکے
جب نیوکلیر فیوژن شروع ہو جاتا ہے تب ستارہ آھستہ آھستہ mature ہونے لگتا ہے .accretion ڈسک کو یا تو وہ دور دھکیل دیتا ہے یا وہ اس کو کھینچ لیتا ہے اور اپنا حصّہ بنا لیتا ہے .اسی accretion ڈسک کے مادے سے سیارے سیارچے وغیرہ بنتے ہیں ان کی تفصیل کیلئے کمینٹ نمبر دو اور تین دیکھیں .
ستاروں کی اقسام
ستاروں کی مختلف طرح سے درجہ بندی کی جاتی ہے لیکن عام طور پر یہ طریقے اپناے جاتے ہیں
1.ستاروں سے نکلنے والی روشنی کا سپیکٹرم (جوستارے میں موجود عناصر کا پتا بھی دیتا ہے )
2.ستارے کی سطح کا درجہ حرارت
3.ستارے سے نکلنے والی روشنی یا توانائی کی مقدار
درجہ حرارت کے لحاظ سے ستارے 7 گروپوں میں تقسیم کے جاتے ہیں :
1.او (O) گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ٢٥٠٠٠ کیلون یا زیادہ )
2.بی (B) گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ١١ سے ٢٥٠٠٠ کیلون )
3.اے(A)گروپ کے ستارے(درجہ حرارت ٧٥٠٠ سے ١١٠٠٠ کیلون )
4.ایف(F)گروپ کے ستارے (درجہ حرارت 6 ہزار سے ٧٥٠٠ کیلوں )
5.جی (G)گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ٥٠٠٠ سے ٦٠٠٠ کیلون
6.کے (K)گروپ کے ستارے(درجہ حرارت ٣٥٠٠ سے ٥٠٠٠ کیلون )
7 .ایم (M) گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ٣٥٠٠ کیلون سے کم )
ستاروں کے رنگ
1..او ،بی اور اے ٹائپ کے ستارے نیلے رنگ کے ہوتے ہیں
2. ایف ٹائپ کے ستارے نیلے سے سفید رنگ کے ہوتے ہیں
3.جی ٹائپ کے ستارے سفید سے لیکر پیلے رنگ تک کے ہوتے ہیں
4.کے ٹائپ کے ستارے نارنجی سے لیکر سرخ رنگ تک کے ہوتے ہیں
5.ایم ٹائپ کے ستارے سرخ ہوتے ہیں
تو ثابت ہوا کہ نیلے ستارے سب سے زیادہ گرم ہوتے ہیں اور سرخ ستارے باقی تمام ستاروں سے ٹھنڈے ہوتے ہیں .سفید ،پیلے اور نارنجی ستارے درمیانے درجے کے گرم ہوتے ہیں.ہمارا سورج سفید اور پیلے رنگ کا G ٹائپ کا ستارہ ہے جو کے ایک average star ہے نہ زیادہ بڑا ہے نہ چھوٹا نہ زیادہ ٹھنڈا ہے نہ زیادہ گرم................جاری ہے .
نوٹ .اس پوسٹ کا زیادہ تر ڈیٹا سائنس پلس یو ٹیوب چنیل سے لیا گیا
(ابوبکر)
ستارے گرم پلازما کا گولہ ہوتے ہیں جو کہ نیوکلیئر فیوژن ریکشن کے نتیجے میں توانائی اور روشنی خارج کرتے ہیں .
نیوکلیئر فیوژن ریکشن وہ عمل ہے جس میں ہلکے عناصر کے ایٹم مل کر نسبتا بھاری عنصر کے ایٹم بناتے ہیں .اس عمل میں توانائی خارج ہوتی ہے .
کائنات میں 75 فیصد ہائیڈروجن کے ایٹم جبکے ٢٣ فیصد ہیلیم کے ایٹم موجود ہیں .یعنی کائنات کا زیادہ تر مادہ انہی دو عناصر پر مشتمل ہے .یہی دو عناصر ستارے کے اجزاء بھی ہیں .کشش ثقل ایٹموں کو پاس لا کر جوڑنے کی کوشش کرتی ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب کشش ثقل بہت زیادہ طاقتور ہو کیونکہ جیسا کے آپ جانتے ہیں کے ایٹم کا مرکزہ مثبت چارج رکھتا ہے لہٰذا جسے ہی دو مرکزے پاس آتے ہیں اہ ایک جسے چارج رکھنے کی وجہ سے ایک دوسرے کو دور دھکیلتے ہیں (دھکیلتے کیوں ہیں ؟ اس کی تفصیل کمینٹ نمبر ایک میں )
ہمیں مرکزوں کو جوڑنے کیلئے اتنی طاقت چاہئیے جو ایک جیسےچارج کے دور دھکیلنے کی قوت سے زیادہ ہو .آئیے اس عمل کو تفصیل سے دیکھیں .
ستاروں کی پیدائش
ستارے انٹرسٹیلر میڈیم (ISM ) کے مادے سے وجود میں آتے ہیں .انٹرسٹیلر میڈیم سے مراد وہ مادہ یا توانائی ہے جو ستاروں کے نظاموں کے درمیان خلا میں موجود ہوتی ہے.ISM کو مالیکیولر کلاوڈز یا ڈارک نیبولا بھی کہتے ہیں .
ستارے کی پیدائش کیلئے ISM کے حالت بہترین ہوتے ہیں کیونکہ یہاں بہت سی ہائیڈروجن اور ہیلیم موجود ہوتی ہے
آی ایس ایم ..عام طور پر ایک سٹیبل کلاؤڈ ہوتا ہے جس میں گیس کے بادل uniformly distribute ہوے ہوتے ہیں .کشش ثقل ہر پوائنٹ پر تقریبا ایک سی ہوتی ہے لہٰذا گیس کا سکڑنا ممکن نہیں ہوتا .اس عل کو شروع کرنے کیلئے باھری قوت ضروری ہے .یہ طاقت کہکشاؤں کے ٹکرانے سے یا سپر نوا کے پھٹنے سے یا دیگر عوامل سے نکلنے والی شعاعیں یا شاک ویو بھی ہو سکتی ہیں .اس ہلچل کی وجہ سے گیس کا بادل سٹیبل نہیں رہتا اور اس میں گیس پھیلنے سکڑنے لگتی ہے .اگر ایک دفع کسی جگہ پر گیس سکڑنے لگے تو یہ عمل بہت زیادہ تیز ہو جاتا ہے
گیس کے سکڑنے کے عمل کے دوران کشش ثقل کی وجہ سے ایٹم ایک دوسرے سے ٹکراتےہیں .جیسے جیسے مادہ ایک جگہ پر جمع ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے ڈینسٹی، درجہ حرارت اور پریشر بڑھتا جاتا ہے
اس مرحلے پر گیس کے بادل اکٹھے ہو کر ایک گولے کی شکل اختیار کر جاتے ہیں .جس میں مادہ مسلسل مرکز کی طرف کھینچا جا رہا ہوتا ہے .ایٹموں کے آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے گولے کا درجہ حرارت بڑھتا ہے جس کی وجہ سے پریشر .اور ڈینسٹی بھی بڑھتے ہیں .گولہ مزید مادہ کھینچتا ہے اور اپنی کشش ثقل بڑھاتا چلا جاتا ہے جس سے گولے کے اپنے ایٹم بھی زیادہ پاس آنے لگتے ہیں اور دباؤ بڑھنے لگتا ہے
اس مرحلے پر گیس کا گولہ گرم ہوتا رہتا ہے اور اس کی ڈینسٹی بڑھتی رہتی ہے .یہ کسی بھی ستارے کی ابتدائی شکل ہے
گیس کے گرم ہوتے گولے سے باھر موجود ایٹموں کے پاس gravitational پوٹینشل انرجی ہوتی ہے کیونکہ مرکز انکو اپنی طرف کھینچ رہا ہوتا ہے .نتیجتا مادہ باھر سے گیس کے گولے کی طرف حرکت کرتا ہے .یعنی اس کی gravitational پوٹینشل توانائی کاینیٹک انرجی اور پھر حرارت میں بدل جاتی ہے .جب گیسیں پاس آتی ہیں تو آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے مزید درجہ حرارت پیدا کرتی ہیں جو کے گیس کے بادل کو مزید گرم کر دیتا ہے
اب وہ مادہ جو باھر سے گولے کی طرف حرکت کر رہا ہوتا ہے گولے کے گرد گھومنے لگتا ہے .یعنی اس میں انگولر مومینٹم آ جاتا ہے .جیسے جیسے وہ گھومتا ہے وہ ڈسک کی شکل اختیار کرتا جاتا ہے .اس کو سمجھنے کیلئے آپ سیٹرن کے رنگز کی مثال لےلیں .بلکل اسی طرح مادہ نیے بننے والے ستارے کہ گرد ڈسک کی شکل میں گھومنے لگتا ہے .بعد میں یہ ڈسک آھستہ آھستہ تباہ ہو جاتی ہے .
جیسا کہ پہلے بات ہوی کہ ایک جسے چارج کے درمیان پای جانے والی دور دھکیلنے کی قوت کو ہرانے اور ایٹموں کو جوڑنے کیلئے بہت زیادہ درجہ حرارت ،کشش ثقل اور پریشر کی ضرورت ہوتی ہےلہٰذا جب نیے بننے والے ستارے کے مرکز کا درجہ حرارت 10 ملین کیلون سے بڑھ جاتا ہے تب ہائیڈروجن جڑ کر ہیلیم بنانے لگتی ہے .اس موقعے پر ستارہ equilibrium حاصل کرنے لگتا ہے .اندر کی طرف کھینچتی کشش ثقل اور باھر کی طرف لگنے والا پریشر آپس میں بیلنس ہونے لگتے ہیں
کچھ ستارے کبھی نیوکلیئر فیوژن شروع ہی نہیں کر پاتے اور کچھ آھستہ آھستہ شروع کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کشش ثقل کی اتنی طاقت نہیں ہوتی جو نیوکلیئر ریکشن کروا سکے
جب نیوکلیر فیوژن شروع ہو جاتا ہے تب ستارہ آھستہ آھستہ mature ہونے لگتا ہے .accretion ڈسک کو یا تو وہ دور دھکیل دیتا ہے یا وہ اس کو کھینچ لیتا ہے اور اپنا حصّہ بنا لیتا ہے .اسی accretion ڈسک کے مادے سے سیارے سیارچے وغیرہ بنتے ہیں ان کی تفصیل کیلئے کمینٹ نمبر دو اور تین دیکھیں .
ستاروں کی اقسام
ستاروں کی مختلف طرح سے درجہ بندی کی جاتی ہے لیکن عام طور پر یہ طریقے اپناے جاتے ہیں
1.ستاروں سے نکلنے والی روشنی کا سپیکٹرم (جوستارے میں موجود عناصر کا پتا بھی دیتا ہے )
2.ستارے کی سطح کا درجہ حرارت
3.ستارے سے نکلنے والی روشنی یا توانائی کی مقدار
درجہ حرارت کے لحاظ سے ستارے 7 گروپوں میں تقسیم کے جاتے ہیں :
1.او (O) گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ٢٥٠٠٠ کیلون یا زیادہ )
2.بی (B) گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ١١ سے ٢٥٠٠٠ کیلون )
3.اے(A)گروپ کے ستارے(درجہ حرارت ٧٥٠٠ سے ١١٠٠٠ کیلون )
4.ایف(F)گروپ کے ستارے (درجہ حرارت 6 ہزار سے ٧٥٠٠ کیلوں )
5.جی (G)گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ٥٠٠٠ سے ٦٠٠٠ کیلون
6.کے (K)گروپ کے ستارے(درجہ حرارت ٣٥٠٠ سے ٥٠٠٠ کیلون )
7 .ایم (M) گروپ کے ستارے (درجہ حرارت ٣٥٠٠ کیلون سے کم )
ستاروں کے رنگ
1..او ،بی اور اے ٹائپ کے ستارے نیلے رنگ کے ہوتے ہیں
2. ایف ٹائپ کے ستارے نیلے سے سفید رنگ کے ہوتے ہیں
3.جی ٹائپ کے ستارے سفید سے لیکر پیلے رنگ تک کے ہوتے ہیں
4.کے ٹائپ کے ستارے نارنجی سے لیکر سرخ رنگ تک کے ہوتے ہیں
5.ایم ٹائپ کے ستارے سرخ ہوتے ہیں
تو ثابت ہوا کہ نیلے ستارے سب سے زیادہ گرم ہوتے ہیں اور سرخ ستارے باقی تمام ستاروں سے ٹھنڈے ہوتے ہیں .سفید ،پیلے اور نارنجی ستارے درمیانے درجے کے گرم ہوتے ہیں.ہمارا سورج سفید اور پیلے رنگ کا G ٹائپ کا ستارہ ہے جو کے ایک average star ہے نہ زیادہ بڑا ہے نہ چھوٹا نہ زیادہ ٹھنڈا ہے نہ زیادہ گرم................جاری ہے .
نوٹ .اس پوسٹ کا زیادہ تر ڈیٹا سائنس پلس یو ٹیوب چنیل سے لیا گیا
(ابوبکر)
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔