اتوار، 22 اکتوبر، 2017

1.آسمان میں موجود اجسام کا مطالعہ آسٹرانومی کہلاتا ہے ،
2.ایک عام انسان کسی بھی equipment کا استعمال کیے بغیر 6 سے ١٠ ہزار ستارے رات کے آسمان پر دیکھ سکتا ہے
3.اگر آپ آسمان کی طرف دیکھیں تو کچھ ستارے آپ کو زیادہ چمکدار نظر آیں گے اور کچھ دھیمے یہ دو وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے .
پہلی یہ کہ تمام ستارے ایک جتنی روشنی خارج نہیں کرتے .کچھ بہت ہی کم روشنی خارج کرتے ہیں ،اور کچھ تو اتنی روشنی ہر سیکنڈ میں خارج کرتے ہیں جتنی سورج پڑے ایک دن میں کرتا ہے
دوسری وجہ یہ ہے کہ تمام ستارے ہم سے ایک ہی فاصلے پر نہیں ہوتے .ستارہ جتنا دور ہو گا اتنا ہی دھیما ہو گا .
آپ رات کو جو ستارے دیکھتے ہیں ان میں سے تقریبا آدھے بہت دور ہوتے ہیں لیکن بہت ہی زیادہ چمکدار ہوتے ہیں اسی وجہ سے ہمیں دکھتے ہیں اور باقی آدھے بیشک ہلکے ہوتے ہیں لیکن زمین کے زیادہ قریب ہوتے ہیں اس وجہ سے چمکتے نظر آتے ہیں .یہ آسٹرونومی یا سائنس کا بنیادی اصول ہے کے جو چیز آپ دیکھ رہے ہیں اسکی ایک سے زائد وجوہات ہو سکتی ہیں
4.قدیم یونانی اسٹرونومر ہیپارکس نے پہلی دفعہ ستاروں کا catalog بنایا اور ستاروں کو ان کی چمک کے مطابق گروپوں میں تقسیم کیا .اس کے سسٹم کو magnitudes کہا جاتا ہے جس میں سب سے چمکدار ستارے فرسٹ magnitude اور پھر اس سے کم والے سیکنڈ magnitude اور اسی طرح ستاروں کو ان کی چمک کی بنیاد پر مختلف magnitudes میں تقسیم کیا گیا .ہیپارکس نے 6 magnitudes میں ستاروں کو تقسیم کیا تھا .کئی ہزار سال بعد آج بھی ہم اس کا بنایا ہوا سسٹم استمال کرتے ہیں .ہبل خلائی دوربین سے جو سب سے ہلکا ستارہ دیکھا گیا وہ 31 magnitude کا تھا .
5.آپ آسمان پر زیادہ چمکدار ستاروں پر غور کریں تو آپ پائیں گے کہ وہ مختلف رنگ کے ہوتے ہیں .کیا واقعی ان کے رنگ ہوتے ہیں ؟ جی ہاں ! ان کی تفصیل میں ایک پرانی پوسٹ میں بیان کر چکا ہوں .یہ لنک دیکھیں https://www.facebook.com/groups/1599987593410319/permalink/1637152643027147/
اصل میں تمام ستارے مختلف رنگ کے ہوتے ہیں لیکن جو ستارے دھیمے ہوتے ہیں ان سے آنے والی روشنی ہماری آنکھ کے کون سیلز (جو رنگ دیکھاتے ہیں )کو حرکت نہیں دے پاتی لہٰذا ہلکے ستارے ہمیں ہمیشہ سفید دکھتے ہیں
6.ستارے آسمان میں بے ہنگم طور پر نہیں پھیلے ہوتے بلکہ خاص پیٹرن بناتے ہیں .اصل میں اس میں ستاروں کا کوئی کمال نہیں بلکہ انسان ایک پیٹرن پہچاننے والا جاندار ہے .قدیم فلکیات دانوں کو آسمان پر ستاروں میں جن دنیاوی چیزوں کی شبیہ دکھی انہوں نے اںکو اسی نام سے منسوب کر دیا .ان کو constellations کہتے ہیں
1. اورائن (orion) شاید سب سے مشہور constellation ہے .یہ اسے لگتا ہے جسے کوئی آدمی ہاتھ اٹھا کر کھڑا ہو .بہت سی تہذیبوں نے اسے اسی طرح دیکھا
2.ڈولفاینس(dolphinus) صرف پانچ ستاروں پر مشتمل constellation ہے جو کہ پانی سے باھر آتی ڈولفن کی شبیہ پیش کرتا ہے
3.سکورپئس (scorpius) ایک زہریلے بچھو کی طرح دکھتا ہے
4.پایسس (pisces ) مچھلی کی شبیہ پیش کرتا ہے
5.کینسر(cancer) ایک کیکڑے کی طرح دکھتا ہے
آج ہم 88 آفیشل constellations استعمال کرتے ہیں .جب ہم کہتے ہیں کہ کوئی ستارہ orion کے اندر ہے تو اس سے مراد وہ ستارہ orion کی boudries کے اندر کہیں پایا جاتا ہے
7.آپ آسمان کی طرف اگر غور سے دیکھیں تو آپ کو کچھ ستارے دوسروں سے مختلف نظر آیں گے .وہ جھپک نہیں رہے ہونگے .ایسے ستارے ستارے نہیں بلکہ سیارے ہوتے ہیں .دور سے آنے والی روشنی ہوا کی وجہ سے اپنی جگہ سے ہل جاتی ہے اور ہر سیکنڈ میں ہمیں ستارہ کیی دفعہ جھپکتا نظرآتا ہے .اصل میں وہ نہیں جھپکتا بلکہ ہوا چل رہی ہوتی ہے
مرکری ،وینس ،مارس،جوپیٹر اور سیٹرن کو صرف آنکھوں سے بنا کوئی equipment استعمال کے دیکھا جا سکتا ہے
8.وینس سورج اور چاند کے بعد نظر آنے والا آسمان میں سب سے چمکدار جسم ہے
(ابوبکر )

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔