براؤن ڈوارف
---------------
آسمان ستاروں ،سیاروں ،سیارچوں اور دھول کے بادلوں سے بھرا پڑا ہے .ستارے اس قابل ہوتے ہیں کہ اپنے مرکز میں وہ ہائیڈروجن کے مرکزوں کو جوڑ کر ہیلئم کا مرکزہ بنائیں .اس عمل سے بہت بڑی مقدار میں انرجی پیدا ہوتی ہے .جو حرارت اس عمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے وہ ستارے کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہے لیکن اس کے برعکس ستارے کی کشش ثقل اسے واپس کھینچتی ہے نتیجتا ستارہ اپنا سائز برقرار رکھتا ہے اور کشش ثقل اور ایٹمی فیوژن کے درمیان بیلنس قائم رہتا ہے
سیارے اس قابل نہیں ہوتے کہ وہ فیوژن کا عمل کر سکیں .کیونکہ انکے پاس مناسب ماس نہیں ہوتا .ان کی کشش ثقل بھی مادے کو اندر کی طرف کھینچتی ہے .نتیجتا سیارے کے اندر موجود مادے پر دباؤ پڑتا ہے پر وہ بیلنس رہتا ہے کیونکہ وہ دباؤ سیارے کو تباہ کرنے یا فیوژن کا عمل شروع کرنے کیلئے ناکافی ہوتا ہے
ہمارے نظام شمسی میں سب سے بڑا سیارہ جوپیٹر ہے .اسکا ماس ماس کی اس مقدار کا ایک فیصد ہے جو ایک نارمل ستارے کے بننے کیلئے ضروری ہے .اگر ہم جوپیٹر کا ماس نناوے گنا بڑھادیں تو وہ ایک ستارہ بن جاے گا کیونکہ اندر کو کھینچتی کشش ثقل مرکز پر اتنا دباؤ ڈالے گی کہ ہائیڈروجن فیوژن کا عمل شروع ہو جاے گا .لیکن کیا ہو اگر ہم جوپیٹر کا ماس تو بڑھائیں لیکن اتنا نہ بڑھائیں کہ وہ ستارہ بن جاے ؟
اس صورت میں وہ براؤن ڈوارف یا بھورا بونا ستارہ بن جاے گا .براؤن ڈوارف بڑے سیاروں سے بہت زیادہ بڑے نہیں ہوتے .یہ بھی باقی ستاروں کی طرح سپیس میں گیس کے بادلوں کے سکڑنے سے بنتے ہیں اور ابتدائی طور پر یہ عام ستاروں جتنے ہی گرم ہوتے ہیں کیونکہ گیس کے سکڑنے اور آپس میں ٹکرانے سے بہت توانائی پیدا ہوتی ہے مگر جو چیز ان کو سیاروں سے مختلف بناتی ہے وہ ان کے بننے کا طریقہ ہے .سیارے ستارے کے گرد گھومتی اکریشن ڈسک سے بنتے ہیں جبکہ براؤن ڈوارف عام ستاروں کی طرح گیس کے بادلوں کے سکڑنے سے بنتے ہیں
براؤن ڈوارف ستاروں اور عام سیاروں میں بہت سی چیزیں مشترک بھی ہوتی ہیں .براؤن ڈوارف میں مرکز کے اندر فیوژن کا عمل تو چل رہا ہوتا ہے لیکن وہ بہت آھستہ ہوتا ہے نتیجتا بہت کم حرارت اور روشنی پیدا ہوتی ہے .براؤن ڈوارف ستاروں کی سطح عام سیاروں جیسی بھی ہو سکتی ہے حتیٰ کہ براؤن ڈوارف ستارے کا کرہ ہوائی بھی ہو سکتا ہے اور اسکے اندر میتھین یا پانی کے بادل تک ہو سکتے ہیں ..ان مشترکہ خصوصیات کی بنا پر ہم کہ سکتے ہیں کہ براؤن ڈوارف ستارے اور سیارے کی درمیانی شکل ہے .چونکہ براؤن ڈوارف میں فیوژن کا عمل بہت آھستہ ہوتا ہے لہٰذا یہ بہت کم روشنی پیدا کرتا ہے اور عام طور پر تاریک ہی ہوتا ہے .اس سے انفرا ریڈ روشنی کی صورت میں کچھ شعاعیں خارج ہوتی ہیں جو کہ انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی
براؤن ڈوارف بہت زیادہ مقدار میں پاے جاتے ہیں .ان کی مقدار کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ہر ستارے کے مقابلے میں کائنات میں دو براؤن ڈوارف موجود ہیں .ہماری ملکے وی کہکشاں میں ١٠٠ ارب ستارے موجود ہیں اور تقریبا ٢٠٠ ارب براؤن ڈوارف موجود ہیں
براؤن ڈوارف چونکہ چھوٹا ہوتا ہے اس وجہ سے وہ اپنی حرارت آسانی سےسطح تک پہنچا لیتا ہے نتیجتا وہ عام ستاروں کی طرح نہیں مرتا جو بھاری عناصر پیدا کرنے کی وجہ سے زیادہ حرارت پیدا کرتے ہیں اور پھیل کر مر جاتے ہیں .براؤن ڈوارف حرارت سطح تک منتقل کرتا ہے لیکن پھیلنے کے بجاے اپنی سطحیں منتقل کرتا رہتا ہے .یعنی مرکز کا مادہ سطح کی طرف جاتا رہتا ہے اور وہاں سے مادہ مرکز کی طرف آتا رہتا ہے .اس طرح ستارے کا فیول ختم نہیں ہوتا کیونکہ وہ ستارے کی تمام ہائیڈروجن کو استعمال کر سکتا ہے .سائنسی طور پر براؤن ڈوارف کبھی نہیں مرتے کیونکہ ان میں فیوژن کا عمل بہت آھستہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ستارے کا مٹیریل بھی ری سائیکل ہوتا رہتا ہے لہٰذا ان کو موت نہیں آتی .یا یوں کہ لیں کہ ہماری کائنات کی اتنی عمر نہیں کہ کسی براؤن ڈوارف کو موت آے
-----------------------------------------------------------------------------------
کائنات میں اگر ہم نظر دوڑائیں تو ہمیں بہت سے ستارے گروہوں کی شکل میں ملتے ہیں .کچھ ستارے جوڑے کی شکل میں موجود ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کا چکر لگاتے ہیں تو کچھ تین ستاروں کا گروہ بنا کر چکر لگاتے ہیں .لیکن ہمارا سورج آخر اکیلا کیوں ہے ؟ کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہمارا سورج بھی دو ستاروں پر مشتمل گروہ کا حصّہ ہے یعنی باینری ستارہ ہے. سورج نے پیدائش کے دوران اپنے جڑواں ستارے کا بہت سا مادہ کھا لیا نتیجتا سورج کا ساتھی ستارہ بہت چھوٹا رہ گیا اور براؤن ڈوارف بن گیا .وہ براؤن ڈوارف آج بھی سورج کا چکر لگا رہا ہے .اب تک سائنسدان اسے دیکھنے میں کامیاب نہیں ہوے .یہ دعوا اس بنیاد پر کیا گیا ہے کہ ہر کچھ کروڑ سال بعد کچھ پتھر نظام شمسی کے کناروں یعنی اورٹ کلاؤڈ سے نظام شمسی کے اندر کا چکرلگاتے ہیں اور خوب توڑ پھوڑ کرتے ہیں .سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہر کچھ کروڑ سالوں بعد نمسس (سورج کے ساتھی ستارے کا نام ) اورٹ کلاؤڈ کے بادلوں سے گزرتا ہے اور وہاں اتھل پتھل مچا دیتا ہے نتیجتا اورٹ کلاؤڈ کے اجسام اندرون نظام شمسی کا رخ کرتے ہیں
===============================================
ابوبکر
---------------
آسمان ستاروں ،سیاروں ،سیارچوں اور دھول کے بادلوں سے بھرا پڑا ہے .ستارے اس قابل ہوتے ہیں کہ اپنے مرکز میں وہ ہائیڈروجن کے مرکزوں کو جوڑ کر ہیلئم کا مرکزہ بنائیں .اس عمل سے بہت بڑی مقدار میں انرجی پیدا ہوتی ہے .جو حرارت اس عمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے وہ ستارے کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہے لیکن اس کے برعکس ستارے کی کشش ثقل اسے واپس کھینچتی ہے نتیجتا ستارہ اپنا سائز برقرار رکھتا ہے اور کشش ثقل اور ایٹمی فیوژن کے درمیان بیلنس قائم رہتا ہے
سیارے اس قابل نہیں ہوتے کہ وہ فیوژن کا عمل کر سکیں .کیونکہ انکے پاس مناسب ماس نہیں ہوتا .ان کی کشش ثقل بھی مادے کو اندر کی طرف کھینچتی ہے .نتیجتا سیارے کے اندر موجود مادے پر دباؤ پڑتا ہے پر وہ بیلنس رہتا ہے کیونکہ وہ دباؤ سیارے کو تباہ کرنے یا فیوژن کا عمل شروع کرنے کیلئے ناکافی ہوتا ہے
ہمارے نظام شمسی میں سب سے بڑا سیارہ جوپیٹر ہے .اسکا ماس ماس کی اس مقدار کا ایک فیصد ہے جو ایک نارمل ستارے کے بننے کیلئے ضروری ہے .اگر ہم جوپیٹر کا ماس نناوے گنا بڑھادیں تو وہ ایک ستارہ بن جاے گا کیونکہ اندر کو کھینچتی کشش ثقل مرکز پر اتنا دباؤ ڈالے گی کہ ہائیڈروجن فیوژن کا عمل شروع ہو جاے گا .لیکن کیا ہو اگر ہم جوپیٹر کا ماس تو بڑھائیں لیکن اتنا نہ بڑھائیں کہ وہ ستارہ بن جاے ؟
اس صورت میں وہ براؤن ڈوارف یا بھورا بونا ستارہ بن جاے گا .براؤن ڈوارف بڑے سیاروں سے بہت زیادہ بڑے نہیں ہوتے .یہ بھی باقی ستاروں کی طرح سپیس میں گیس کے بادلوں کے سکڑنے سے بنتے ہیں اور ابتدائی طور پر یہ عام ستاروں جتنے ہی گرم ہوتے ہیں کیونکہ گیس کے سکڑنے اور آپس میں ٹکرانے سے بہت توانائی پیدا ہوتی ہے مگر جو چیز ان کو سیاروں سے مختلف بناتی ہے وہ ان کے بننے کا طریقہ ہے .سیارے ستارے کے گرد گھومتی اکریشن ڈسک سے بنتے ہیں جبکہ براؤن ڈوارف عام ستاروں کی طرح گیس کے بادلوں کے سکڑنے سے بنتے ہیں
براؤن ڈوارف ستاروں اور عام سیاروں میں بہت سی چیزیں مشترک بھی ہوتی ہیں .براؤن ڈوارف میں مرکز کے اندر فیوژن کا عمل تو چل رہا ہوتا ہے لیکن وہ بہت آھستہ ہوتا ہے نتیجتا بہت کم حرارت اور روشنی پیدا ہوتی ہے .براؤن ڈوارف ستاروں کی سطح عام سیاروں جیسی بھی ہو سکتی ہے حتیٰ کہ براؤن ڈوارف ستارے کا کرہ ہوائی بھی ہو سکتا ہے اور اسکے اندر میتھین یا پانی کے بادل تک ہو سکتے ہیں ..ان مشترکہ خصوصیات کی بنا پر ہم کہ سکتے ہیں کہ براؤن ڈوارف ستارے اور سیارے کی درمیانی شکل ہے .چونکہ براؤن ڈوارف میں فیوژن کا عمل بہت آھستہ ہوتا ہے لہٰذا یہ بہت کم روشنی پیدا کرتا ہے اور عام طور پر تاریک ہی ہوتا ہے .اس سے انفرا ریڈ روشنی کی صورت میں کچھ شعاعیں خارج ہوتی ہیں جو کہ انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی
براؤن ڈوارف بہت زیادہ مقدار میں پاے جاتے ہیں .ان کی مقدار کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ہر ستارے کے مقابلے میں کائنات میں دو براؤن ڈوارف موجود ہیں .ہماری ملکے وی کہکشاں میں ١٠٠ ارب ستارے موجود ہیں اور تقریبا ٢٠٠ ارب براؤن ڈوارف موجود ہیں
براؤن ڈوارف چونکہ چھوٹا ہوتا ہے اس وجہ سے وہ اپنی حرارت آسانی سےسطح تک پہنچا لیتا ہے نتیجتا وہ عام ستاروں کی طرح نہیں مرتا جو بھاری عناصر پیدا کرنے کی وجہ سے زیادہ حرارت پیدا کرتے ہیں اور پھیل کر مر جاتے ہیں .براؤن ڈوارف حرارت سطح تک منتقل کرتا ہے لیکن پھیلنے کے بجاے اپنی سطحیں منتقل کرتا رہتا ہے .یعنی مرکز کا مادہ سطح کی طرف جاتا رہتا ہے اور وہاں سے مادہ مرکز کی طرف آتا رہتا ہے .اس طرح ستارے کا فیول ختم نہیں ہوتا کیونکہ وہ ستارے کی تمام ہائیڈروجن کو استعمال کر سکتا ہے .سائنسی طور پر براؤن ڈوارف کبھی نہیں مرتے کیونکہ ان میں فیوژن کا عمل بہت آھستہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ستارے کا مٹیریل بھی ری سائیکل ہوتا رہتا ہے لہٰذا ان کو موت نہیں آتی .یا یوں کہ لیں کہ ہماری کائنات کی اتنی عمر نہیں کہ کسی براؤن ڈوارف کو موت آے
-----------------------------------------------------------------------------------
کائنات میں اگر ہم نظر دوڑائیں تو ہمیں بہت سے ستارے گروہوں کی شکل میں ملتے ہیں .کچھ ستارے جوڑے کی شکل میں موجود ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کا چکر لگاتے ہیں تو کچھ تین ستاروں کا گروہ بنا کر چکر لگاتے ہیں .لیکن ہمارا سورج آخر اکیلا کیوں ہے ؟ کچھ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہمارا سورج بھی دو ستاروں پر مشتمل گروہ کا حصّہ ہے یعنی باینری ستارہ ہے. سورج نے پیدائش کے دوران اپنے جڑواں ستارے کا بہت سا مادہ کھا لیا نتیجتا سورج کا ساتھی ستارہ بہت چھوٹا رہ گیا اور براؤن ڈوارف بن گیا .وہ براؤن ڈوارف آج بھی سورج کا چکر لگا رہا ہے .اب تک سائنسدان اسے دیکھنے میں کامیاب نہیں ہوے .یہ دعوا اس بنیاد پر کیا گیا ہے کہ ہر کچھ کروڑ سال بعد کچھ پتھر نظام شمسی کے کناروں یعنی اورٹ کلاؤڈ سے نظام شمسی کے اندر کا چکرلگاتے ہیں اور خوب توڑ پھوڑ کرتے ہیں .سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہر کچھ کروڑ سالوں بعد نمسس (سورج کے ساتھی ستارے کا نام ) اورٹ کلاؤڈ کے بادلوں سے گزرتا ہے اور وہاں اتھل پتھل مچا دیتا ہے نتیجتا اورٹ کلاؤڈ کے اجسام اندرون نظام شمسی کا رخ کرتے ہیں
===============================================
ابوبکر
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔