عرب دنیا کا فلسفی
بغداد کی جامعہ مسجد کے باہر، جمعہ کی نماز کے بعد، ملحقہ میدان میں ایک ہجوم امڈ آیا تھا۔۔۔
ایک طرف، عرب رواج کے مطابق، ناک پر چونٹی لگائے سیاہ لبادے والی پردہ دار عورتوں کا تماش بین جمگھٹا بھی موجود تھا۔۔۔۔
اچانک میدان کی ایک جانب سے ایک غلغلہ بلند ہوا۔۔۔ اڑتی دھول میں زنجیروں سے جکڑے ایک سفید بالوں والے بوڑھے کا سایہ نمودار ہوا۔۔۔ عرب عورتوں کی حلق سے نکالی ہوئی روائتی آوازوں سے پورے ہجوم نے اللہ اکبر کے شاندار نعروں سے آسمان سر پر اٹھا لیا۔۔۔۔
اس معتوب بوڑھے کو سپاہی وسط میدان میں لے آئے اور وہاں لگی ٹکٹی سے باندھ دیا گیا اور اس کی کمر کو ننگا کر دیا گیا۔۔۔ اور زناٹے دار کوڑے کی آواز فضا میں گونجی۔ پورا ہجوم خوشی کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ حبشی جلاد نیں اپنا کوڑا فضا میں کئی بار لہرایا۔۔۔
کوڑے کی برستی ہوئی ہر ضرب پر ہجوم نے زبردست خراج تحسین پیش کیا۔۔۔ پچاس کوڑوں کے بعد اس لہو لہان بوڑھے کو گھسیٹ کر میدان سے باہر لے جانے پر بھی ہجوم کا شور پر زور رہا۔۔۔۔
یہ بوڑھا ابو یوسف یعقوب بن اسحاق الصباح الکندی تھا۔۔۔ پہلا اور آخری عربی النسل فلسفی تھا۔
اور اس کا جرم یہ تھا کہ خلیفہ مامون اسے خاص طور پر یونانی فلسفے کی کتابوں کے ترجمے، تالیف، اور شارح پر معمور کیا تھا۔۔۔۔
نیا خلیفہ معتصم بلا نہایت پاکباز مذہبی تھا اور یونانی فلسفے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔
کندی اس وقت ستر سال کا بوڑھا تھا۔۔۔۔ باقی عمر اس نے اس سزا کی خجالت، بے عزتی، اور تذلیل میں گزاری۔۔۔ اور خاموشی سے مر گیا۔
بغداد کی جامعہ مسجد کے باہر، جمعہ کی نماز کے بعد، ملحقہ میدان میں ایک ہجوم امڈ آیا تھا۔۔۔
ایک طرف، عرب رواج کے مطابق، ناک پر چونٹی لگائے سیاہ لبادے والی پردہ دار عورتوں کا تماش بین جمگھٹا بھی موجود تھا۔۔۔۔
اچانک میدان کی ایک جانب سے ایک غلغلہ بلند ہوا۔۔۔ اڑتی دھول میں زنجیروں سے جکڑے ایک سفید بالوں والے بوڑھے کا سایہ نمودار ہوا۔۔۔ عرب عورتوں کی حلق سے نکالی ہوئی روائتی آوازوں سے پورے ہجوم نے اللہ اکبر کے شاندار نعروں سے آسمان سر پر اٹھا لیا۔۔۔۔
اس معتوب بوڑھے کو سپاہی وسط میدان میں لے آئے اور وہاں لگی ٹکٹی سے باندھ دیا گیا اور اس کی کمر کو ننگا کر دیا گیا۔۔۔ اور زناٹے دار کوڑے کی آواز فضا میں گونجی۔ پورا ہجوم خوشی کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ حبشی جلاد نیں اپنا کوڑا فضا میں کئی بار لہرایا۔۔۔
کوڑے کی برستی ہوئی ہر ضرب پر ہجوم نے زبردست خراج تحسین پیش کیا۔۔۔ پچاس کوڑوں کے بعد اس لہو لہان بوڑھے کو گھسیٹ کر میدان سے باہر لے جانے پر بھی ہجوم کا شور پر زور رہا۔۔۔۔
یہ بوڑھا ابو یوسف یعقوب بن اسحاق الصباح الکندی تھا۔۔۔ پہلا اور آخری عربی النسل فلسفی تھا۔
اور اس کا جرم یہ تھا کہ خلیفہ مامون اسے خاص طور پر یونانی فلسفے کی کتابوں کے ترجمے، تالیف، اور شارح پر معمور کیا تھا۔۔۔۔
نیا خلیفہ معتصم بلا نہایت پاکباز مذہبی تھا اور یونانی فلسفے کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔
کندی اس وقت ستر سال کا بوڑھا تھا۔۔۔۔ باقی عمر اس نے اس سزا کی خجالت، بے عزتی، اور تذلیل میں گزاری۔۔۔ اور خاموشی سے مر گیا۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔