منگل، 2 جنوری، 2018

10:33 AM


کیا بلیک ہول کا نظریہ درست ہے؟
تحریر: Viktor-T-Toth
ترجمہ اور تلخیص: قدیر قریشی
دسمبر 31، 2017

بلیک ہول کا الگ سے کوئی نظریہ نہیں ہے بلکہ بلیک ہول کی موجودگی آئن سٹائن کے عمومی نظریہ اضافت یعنی General Theory of Relativity کی ایک پیش گوئی ہے – 1916 میں کارل شوارزچائلڈ نے نظریہ اضافت کی مساوات کا پہلا ایسا حل پیش کیا تھا جس میں بلیک ہول کی موجودگی کی پیش گوئی کی گئی تھی (اگرچہ اس وقت سائنس دان یہ نہیں جان پائے اور انہیں بہت دیر بعد یہ ادراک ہوا کہ اس مساوات سے بلیک ہول کی موجودگی ثابت ہوتی ہے) – اس کے بعد اوپن ہائمر اور سنائیڈر نے 1939 میں ریاضی کے وہ فارمولے اخذ کیے جن سے یہ واضح ہوا کہ مادہ کس طرح منہدم ہو کر بلیک ہول میں تبدیل ہو سکتا ہے

آج بلیک ہولز کی موجودگی کے بارے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں – ہم بہت سے ایسے ستاروں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں جو بہت چھوٹے مدار میں انتہائی تیزی کے ساتھ کسی نظر نہ آنے والی شے کے گرد گھوم رہے ہیں – ان میں وہ ستارے بھی شامل ہیں جو ہماری کہکشاں کے مرکز میں موجود super massive black hole کے گرد گھوم رہے ہیں – اس super massive بلیک ہول کا نام Sagittarius A ہے – ہم ان ستاروں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں جو بلیک ہول بننے والے ہیں اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ستارے جب سپر نووا ہو کر پھٹتے ہیں تو وہ نیوٹران ستارے یا پھر بلیک ہول بن جاتے ہیں – ہم دو بلیک ہولز کے آپس میں ٹکرانے اور ایک دوسرے میں ضم ہو جانے کے عمل کے دوران پیدا ہونے والی ثقلی لہروں کا بھی مشاہدہ کر چکے ہیں – بہت جلد ہم ایسی ریڈیو ٹیلی سکوپ مکمل کرنے والے ہیں جس کی مدد سے ہم Sagittarius A کا سایہ دیکھ سکیں گے اور اس کے event horizon (یعنی بلیک ہول کے باہر موجود ایک حد جس سے نکلنے کے لیے روشنی کی رفتار ضروری ہے) کی تصویر بھی بنا پائیں گے

بلیک ہول کا نہ صرف ایک event horizon ہوتا ہے بلکہ اس event horizon کے اندر ایک سنگولیریٹی بھی ہوتی ہے – اس سنگولیریٹی کے پاس طبعی variables بہت تیزی سے تبدیل ہونے لگتے ہیں – خصوصاً کششِ ثقل کا فیلڈ اتنا زیادہ ہو جاتا ہے کہ اسے محض نظریہِ اضافت کی مساوات سے بیان کرنا ناممکن ہو جاتا ہے – بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ اس گریویٹی کو بیان کرنے کے لیے گریویٹی کی کوانٹم تھیوری کی ضرورت ہے جو فی الحال میسر نہیں ہے - چنانچہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بلیک ہول کے متعلق ہمارے نظریات ابھی مکمل نہیں ہیں – لیکن بلیک ہول کے بارے میں نظریات میں یہ نقص صرف اسی وقت ظاہر ہوتا ہے جب ہم اس سنگولیریٹی کے نزدیک ترین کے حالات کے بارے میں پیش گوئی کرنا چاہیں (جن کے بارے میں کوئی مشاہدہ موجودہ ٹیکنالوجی کے لیے ویسے بھی ناممکن ہے) – اگر ہم چاہیں بھی اور اگر ہمارے پاس بلیک ہول تک جانے کی ٹیکنالوجی موجود ہو تو بھی ہم سنگولیریٹی تک نہیں پہنچ سکتے کیونکہ نظریاتی طور پر بھی سنگولیریٹی سپیس میں کسی مقام یا نقطے کا نام نہیں ہے بلکہ وقت میں مستقبل کے کسی لمحے کا نام ہے جس تک پہنچنا اصولاً ناممکن ہے – اس کی وجہ یہ ہے کہ سنگولیریٹی کے پاس وقت کی رفتار سست پڑ جاتی ہے اور عین سنگولیریٹی میں وقت تھم جاتا ہے (بالکل اسی طرح جیسے بگ بینگ وقت میں موجود نہیں ہے بلکہ وقت کا آغاز ہے اس لیے بگ بینگ ہمیشہ ماضی کا ایک لمحہ ہے جہاں تک پہنچنا اصولاً ناممکن ہے) – چنانچہ سنگولیریٹی کا مشاہدہ کرنا اور دوسروں کو اپنے مشاہدات سے آگاہ کرنا اصولاً ناممکن ہے – اس لیے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بلیک ہول سے متعلق کسی مکمل نظریے کی کبھی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ کسی بھی نظریے کو مشاہدات کے بغیر قبول نہیں کیا جاتا اور بلیک ہول کی سنگولیریٹی کا مشاہدہ اصولاً ناممکن ہے – چونکہ اصولاً بلیک ہول کے event horizon تک کا ہی مشاہدہ ممکن ہے اور ہمارے موجودہ نظریات بلیک ہول کے event horizon تک ہر چیز کی پیش گوئی کرنے کے قابل ہیں اس لیے ان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمارے موجودہ نظریات ہی کافی ہیں

اس کے باوجود اکثر سائنس دان بلیک ہول سے متعلق ہمارے موجودہ نظریات سے مطمئن نہیں ہیں – اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ نظریات نہ صرف بلیک ہول کی سنگولیریٹی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کرتے بلکہ یہ بگ بینگ کے آغاز میں موجود سنگولیریٹی کے حالات کو بھی درست طور پر بیان کرنے سے قاصر ہیں – اگر بگ بینگ کی سنگولیریٹی کے قریب کے حالات کے بارے میں پیش گوئی ممکن ہو جائے تو ہم کائنات میں ان ابتدائی حالات کے باقیات کا مشاہدہ کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں – اب سے چند سال پہلے اس قسم کے ایک مشاہدے کا اعلان کیا گیا تھا – BECEP2 پروگرام میں Cosmic Microwave Background Radiation (CMBR) میں بگ بینگ کے فوراً بعد پیدا ہونے والی ثقلی لہروں کے باقیات کی وجہ سے ہونے والی polarization کی تحقیق کی جا رہی ہے – اس پروگرام سے منسلک سائنس دانوں نے اس polarization کو دریافت کرنے کا اعلان کیا تھا – تاہم بعد میں اس اعلان کو واپس لے لیا گیا کیونکہ مزید تجزیے کے بعد یہ دریافت کیا گیا کہ اگرچہ CMBR میں polarization کا سگنل موجود ہے لیکن یہ جاننا ناممکن ہے کہ یہ polarization بگ بینگ کے فوراً بعد پیدا ہونے والی ثقلی لہروں کی وجہ سے ہے یا ان فوٹانز کے اربوں سالوں پر محیط سفر کے دوران گرد و غبار کے بادلوں میں سے گذرنے کی وجہ سے

لیکن ان تمام مسائل کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بلیک ہولز سے متعلق سائنس کی پیش گوئیاں غلط ہیں – اس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ یہ پیش گوئیاں اکثر حالات میں درست ہیں (جیسا کہ مشاہدات سے بھی ثابت ہے) لیکن کچھ مخصوص حالات میں (مثلاً سنگولیریٹی کے انتہائی پاس) پیش گوئیوں کو درست بنانے کے لیے ان نظریات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے

اوریجنل آرٹیکل کا لنک
https://www.quora.com/What-in-your-opinio…/…/Viktor-T-Toth-1

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔