ہماری زندگی پیڑ پودوں سے گھری ہوئی ہے ان کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
ہم انھیں کھاتے ہیں، پہنتے ہیں اور گھروں کی تعمیر میں استعمال کرتے ہیں۔ بیماریوں کے علاج سے لے کر گھر کی آرائش اور تحائف دینے تک میں ان کا استعمال ہوتا ہے۔
لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہم اب تک پیڑ پودوں کا مکمل طور پر استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔ برطانیہ میں قائم بوٹینیکل گارڈن میں محققین پودوں کی ایسی خاصیت تلاش کر رہے ہیں جن سے انسانی زندگی بہتر ہو سکے۔
اب پودوں کی مدد سے، خشک سالی، سیلاب اور جنگل کی آگ سے نمٹنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ فاقہ کشی سے بچنے اور پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے سائنسدان 'مسیحا پودوں' کی تلاش میں ہیں۔
ہم جس قسم کی فصلیں اگاتے ہیں ان کی جنگلی یا خودرو اقسام بھی دنیا میں موجود ہیں۔
بوٹینیکل گارڈن میں اسی مناسبت سے 'فصلوں کے جنگلی رشتہ داروں' کی تلاش جاری ہے۔ یہ جنگلی اقسام کیڑوں، بیماریوں اور پانی کی قلت کے حساب سے خود کو ڈھال چکے ہیں یا یہ کرۂ ارض کی موسمیاتی تبدیلیوں کے حساب سے خود کو ڈھال چکے ہیں۔ اس لیے ان کی تمام خوبیاں ہمارے کام آ سکتی ہیں۔
ہائبرڈ سبزیاں خود کو کیڑوں اور بیماریوں سے بچا سکتی ہیں
سائنسدان یہ چاہتے ہیں کہ مشکلات پر فتح پانے والے ان پودوں کے خواص ان کے رشتہ دار پودوں میں ڈال دیے جائیں جنھیں ہم کاشت کرتے ہیں۔
پودوں کا بیماریوں سے لڑنے کے لیے نہ جانے کب سے استعمال کیا جا رہا ہے لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ہم بیماریوں سے لڑنے کے لیے نئے پودوں کی تلاش نہیں کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ عرصہ دراز سے جو پودے ہم استعمال کر رہے ہیں اب ان کے نام بھی بھولتے جا رہے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق آج علاج میں 28 ہزار پودوں کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ان پودوں میں سے صرف 16 فیصد کا ذکر ملتا ہے۔
پودوں یا جڑی بوٹیوں پر مشتمل دواؤں کا دنیا بھر میں تقریباً 83 ارب ڈالر کا کاروبار ہے۔ دنیا بھر میں قدرتی طریقہ علاج دن بدن مقبول ہو رہا ہے۔ جرمنی میں 90 فیصد لوگ پودوں پر مشتمل دوائیں استعمال کرتے ہیں جن میں لہسن، ادرک، لونگ وغیرہ شامل ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح کی دواؤں کے نام پر بہت دھوکہ دیا جاتا ہے۔ بہت سی کمپنیاں جڑی بوٹیوں کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بناتی ہیں۔
پودوں کی چند جنگلی اقسام ہیں جو ہمارے لیے حیرت انگیز طور پر کام کر سکتی ہیں۔ اسی قسم کا پودا اینسیٹ ہے۔ یہ افریقی ملک ایتھوپیا میں اگتا ہے۔ ایتھوپیا کے لوگوں میں اس کے 200 نام ہیں۔ وہ اسے کھاتے ہیں، ادویات اور چٹائی بناتے ہیں۔ گھروں کی تعمیر اور جانوروں کے چارہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس سے کپڑے بھی بناتے ہیں۔
اینسیٹ کیلے کے خاندان کا ایک جنگلی پودا ہے جسے دوسرے ممالک میں اگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں
اینسیٹ کیلے کے خاندان کا ایک جنگلی پودا ہے۔ سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ اسے دوسرے ممالک میں اگایا جا سکے کیونکہ اس کی مدد سے زیادہ لوگوں کے پیٹ بھرے جا سکتے ہیں۔ اینسیٹ سے آٹا، اور سوپ بھی بنتا ہے اور اسے آلو کی طرح ابال کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ خود کو خشک سالی، سیلاب اور طوفان میں بھی محفوظ رکھ لیتا ہے۔
بوٹینیکل گارڈن میں ایسے پودوں کی دریافت کی جا رہی ہے جو آگ میں کم جلتے ہیں اور ایسے پودوں کی مدد سے جنگل کی آگ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
یہاں سائنسدان ایسے جادوئی پودوں کی دریافت میں بھی لگے ہیں جو ہماری تمام تر ضروریات کو پورا کریں، مشکلات کو آسان کریں اور کرۂ ارض کو بچانے میں مددگار ہوں۔
ہم انھیں کھاتے ہیں، پہنتے ہیں اور گھروں کی تعمیر میں استعمال کرتے ہیں۔ بیماریوں کے علاج سے لے کر گھر کی آرائش اور تحائف دینے تک میں ان کا استعمال ہوتا ہے۔
لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہم اب تک پیڑ پودوں کا مکمل طور پر استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔ برطانیہ میں قائم بوٹینیکل گارڈن میں محققین پودوں کی ایسی خاصیت تلاش کر رہے ہیں جن سے انسانی زندگی بہتر ہو سکے۔
اب پودوں کی مدد سے، خشک سالی، سیلاب اور جنگل کی آگ سے نمٹنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ فاقہ کشی سے بچنے اور پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے سائنسدان 'مسیحا پودوں' کی تلاش میں ہیں۔
ہم جس قسم کی فصلیں اگاتے ہیں ان کی جنگلی یا خودرو اقسام بھی دنیا میں موجود ہیں۔
بوٹینیکل گارڈن میں اسی مناسبت سے 'فصلوں کے جنگلی رشتہ داروں' کی تلاش جاری ہے۔ یہ جنگلی اقسام کیڑوں، بیماریوں اور پانی کی قلت کے حساب سے خود کو ڈھال چکے ہیں یا یہ کرۂ ارض کی موسمیاتی تبدیلیوں کے حساب سے خود کو ڈھال چکے ہیں۔ اس لیے ان کی تمام خوبیاں ہمارے کام آ سکتی ہیں۔
ہائبرڈ سبزیاں خود کو کیڑوں اور بیماریوں سے بچا سکتی ہیں
سائنسدان یہ چاہتے ہیں کہ مشکلات پر فتح پانے والے ان پودوں کے خواص ان کے رشتہ دار پودوں میں ڈال دیے جائیں جنھیں ہم کاشت کرتے ہیں۔
پودوں کا بیماریوں سے لڑنے کے لیے نہ جانے کب سے استعمال کیا جا رہا ہے لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ہم بیماریوں سے لڑنے کے لیے نئے پودوں کی تلاش نہیں کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ عرصہ دراز سے جو پودے ہم استعمال کر رہے ہیں اب ان کے نام بھی بھولتے جا رہے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق آج علاج میں 28 ہزار پودوں کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن ان پودوں میں سے صرف 16 فیصد کا ذکر ملتا ہے۔
پودوں یا جڑی بوٹیوں پر مشتمل دواؤں کا دنیا بھر میں تقریباً 83 ارب ڈالر کا کاروبار ہے۔ دنیا بھر میں قدرتی طریقہ علاج دن بدن مقبول ہو رہا ہے۔ جرمنی میں 90 فیصد لوگ پودوں پر مشتمل دوائیں استعمال کرتے ہیں جن میں لہسن، ادرک، لونگ وغیرہ شامل ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح کی دواؤں کے نام پر بہت دھوکہ دیا جاتا ہے۔ بہت سی کمپنیاں جڑی بوٹیوں کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بناتی ہیں۔
پودوں کی چند جنگلی اقسام ہیں جو ہمارے لیے حیرت انگیز طور پر کام کر سکتی ہیں۔ اسی قسم کا پودا اینسیٹ ہے۔ یہ افریقی ملک ایتھوپیا میں اگتا ہے۔ ایتھوپیا کے لوگوں میں اس کے 200 نام ہیں۔ وہ اسے کھاتے ہیں، ادویات اور چٹائی بناتے ہیں۔ گھروں کی تعمیر اور جانوروں کے چارہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس سے کپڑے بھی بناتے ہیں۔
اینسیٹ کیلے کے خاندان کا ایک جنگلی پودا ہے جسے دوسرے ممالک میں اگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں
اینسیٹ کیلے کے خاندان کا ایک جنگلی پودا ہے۔ سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ اسے دوسرے ممالک میں اگایا جا سکے کیونکہ اس کی مدد سے زیادہ لوگوں کے پیٹ بھرے جا سکتے ہیں۔ اینسیٹ سے آٹا، اور سوپ بھی بنتا ہے اور اسے آلو کی طرح ابال کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہ خود کو خشک سالی، سیلاب اور طوفان میں بھی محفوظ رکھ لیتا ہے۔
بوٹینیکل گارڈن میں ایسے پودوں کی دریافت کی جا رہی ہے جو آگ میں کم جلتے ہیں اور ایسے پودوں کی مدد سے جنگل کی آگ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
یہاں سائنسدان ایسے جادوئی پودوں کی دریافت میں بھی لگے ہیں جو ہماری تمام تر ضروریات کو پورا کریں، مشکلات کو آسان کریں اور کرۂ ارض کو بچانے میں مددگار ہوں۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔