پیر، 8 جنوری، 2018

12:40 AM


انفارمیشن ٹیکنالوجی کیا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟
انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک ایسی فیلڈ ہے یا ایک ایسا موضوع ہے جس کو لے کہ بہت سارے لوگ کنفیوژن کا شکار نظر آتے ہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی آخرکیاہے
اوراس کا آخر مقصد کیا ہے؟بہت سارے ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو آئی ٹی کے سٹوڈنٹ ہونے کے باوجود اس کی اصل حقیقت اور اس کے مقاصد سے آگاہی نہیں
رکھتےاور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کمپیوٹر کی تین بنیادی فیلڈز سافٹ وئیر انجیئر نگ ،کمیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی تینوں کو ایک ہی چیز سمجھ رہے ہوتے ہیں ۔آئی ٹی کو سمجھنے کے لیے پہلے تو اس ٹرم "انفارمیشن ٹیکنالوجی" کو سمجھنا ضروری ہے کہ یہ کیاہے؟
"انفارمیشن" یعنی "معلومات"۔ہمیں روزمرہ زندگی میں کسی بھی چیز کے بارے میں معلومات درکار ہوتی ہیں۔ہمیں سائنس کے متعلق معلومات چاہئیں،ہمیں نفسیات کےمتعلق معلومات چاہئیں،ہمیں صحت ،فلسفہ،مذہب ،تاریخ،جغرافیہ،سیاست،فزکس،کمیسٹری،ریاضی اور بیالوجی کے متعلق معلومات درکار ہوتی ہیں۔ہمیں یہ کیوں چاہئیں؟کیونکہ ہم ان معلومات کے بغیر سروائیو نہیں کر سکتے۔ہم ہر روز کسی نا کسی چیز کے بارے میں جان رہے ہوتے ہیں۔آخر کیوں؟کیونکہ ہم ان معلومات کو استعمال کر کے ان نتائج کو جنم دینا چاہتے ہیں جو ہماری زندگیوں میں آسانیاں فراہم کر سکیں۔ہم آسانی سے زندگی کو گزار سکیں۔تو ہمارا معلومات حاصل کرنے کابنیادی مقصد یہ ہوا کہ ہم سروائیو کرنا چاہتے ہیں۔اب دوسرا سوال جو اس ساری بحث کا بنیادی نقظہ ہے کہ ہم معلومات کیسے حاصل کریں اور کہاں سے حاصل کریں؟اب یہاں پہ آکے انسان کو "ٹیکنالوجی" کی مدد پڑتی ہے جو یہ ساری معلومات ہم تک پہنچاتی ہے۔"ٹیکنالوجی " ہی ہمیں 'کہاں 'اور 'کیسے'کا جواب فراہم کرتی ہے۔ایک وقت تھا جب انسان پتھر کے دور میں رہتا تھا تو وہ اشاروں اور مختلف قسم کی جسمانی حرکتوں سے اپنی معلومات دوسروں تک پہنچاتا تھا۔وہ مختلف سمبلز کو معلومات کی ترسیل کے لیے تخلیق کرتا تھا۔انسان نے سمبلز کے زریعے معلومات کو ترسیل کرنا آج سےکوئی تین لاکھ سال پہلے سیکھا۔سروائیول کے لیے ضروری تھا کہ ان معلومات کو زیادہ آسانی سے دوسروں تک پہنچایا جائے اس لیے اس کے اگلے مرحلے میں انسان نے بولنا سیکھا اور مختلف قسم کی عجیب سی آوازوں میں معلومات کی ترسیل کا طریقہ شروع ہوا۔پھر اگلے مرحلے میں زبانوں کا جنم ہوا جس سے معلومات کی ترسیل مزید آسان ہوئی۔جب چینیوں نے کاغذ ایجاد کیا تو معلومات کی دنیا میں ایک انقلاب برپا ہوا۔اب انسانوں نے معلومات کو محفوظ کرنا سیکھ لیا تھا اور کاغذ کی ایجاد سے معلومات کی ترسیل بھی بہت آسان ہوگئی تھی۔کتب کی اشاعت نے تیزی پکڑ لی اور لائبریریز وجود میں آئیں ۔بیسویں صدی میں انسان نے جب کمپیوٹر ایجاد کیا جو معلومات کو انتہائی زیادہ تعداد میں محفوظ کر سکتا تھا تو معلومات کی دنیا میں جو انقلاب برپا ہوا اس نے دنیا کے نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا۔انسان کو اپنے پیغامات یا معلومات اپنے پیاروں تک پہنچانے میں جو مہینوں لگ جاتے تھے اب ان کی ترسیل محض سیکنڈوں میں ہوجاتی ہے۔اب ایک کلک سے آپ یہاں سے بیٹھے دور دراز کے خطوں میں اپنا پیغام بآسانی پہنچا سکتے ہیں۔ معلومات محفوظ کرنے،ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے اور اسے دوبارہ استعمال کرنےطریقہ جتنا آسان آج ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھا۔ معلومات کو محفوظ کرنے،اس کی ترسیل اور دوبارہ استعمال کرنے کا پروسس لاکھوں سالوں کےایک مکمل ارتقائی مراحل سے گزر کر یہاں تک پہنچا ہے۔
"انفارمیشن ٹیکنالوجی" بنیادی طور پر ان ہی مسائل کو موضوع بحث بناتی ہے کہ معلومات کی ترسیل،اس کو محفوظ کرنے کے طریقوں کو کس طرح مزید سے مزید بہتر بنایا جائے۔دنیا کو سب سے بدلنے والا کیٹالسٹ انٹرنیٹ ہے اور انٹرنیٹ پر ہی دنیا کی سب سے زیادہ "انفارمیشن"پڑی ہے۔ایک تخمینے کے مطابق اس وقت انٹرنیٹ پر ایک اعشاریہ آٹھ بلین ویب سائٹس موجود ہیں اور ان میں موجود "انفارمیشن " کی مقدار لگ بھگ" ایک ملین ایگزا بائٹ" کے قریب ہے۔ایک ایگزا بائٹ "ایک بلین بلین بائٹس "کے برابر ہے۔ایک بائٹ آٹھ بٹس کے برابر ہوتا ہے۔ان آٹھ بٹس کے ملاپ سے ایک حرف بنتا ہے جیسے"ع"۔انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا کی یہ مقدار ہر سال دوگنا کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔اتنی بڑی مقدار میں ڈیٹا کو محفوظ کرنا،اسے ترتیب دینا اور اس کی سکیورٹی کو بہتر بنانا ایک بہت بڑا چیلنج بنتا جا رہاہے۔ ہر فرد ہر قوم اور ملک کی کچھ نا کچھ سیکرٹ معلومات ہوتیں ہیں کچھ خفیہ راز ہوتے جو وہ دوسروں کے ہاتھ نہیں لگنے دینا چاہتے۔اس قیمتی انفارمیشن کی محفوظ سٹوریج اور ٹرانسافارمیشن کے چیلنج کا سامنا کرنا ہی"انفارمیشن ٹیکنالوجی "کا مقصد ہے تاکہ معلومات کی ترسیل کو آسان،بہتر او ر محفوظ بنایا جا سکے۔
عمر رضا

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔