کبھی خوشی، کبھی غم! ہیجان کیفیات میں کیا ہوتا ہے؟
عبدالحمید
فرض کریں آپ کا 20 لاکھ کا پرائز بانڈ نکل آتاہے۔ اس صورت میں آپ بہت خوش ہو جاتے ہیں۔ اس انتہائی خوشی کے سبب آنکھوں سے آنسو بھی نکل سکتے ہیں۔ کبھی سانس تیز ہوتا ہوا بھی محسوس ہو تا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس خوش کن صورت حال کا پیغام دماغ کے نچلے حصے لمبک سسٹم (Limbic System)کے ایک خاص مرکز کو مشتعل کرتا ہے جسے عرف عام میں خوشی کا مرکز(Pleasure Center) کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی دماغ میں ایسے سرکٹ ہوتے ہیں جواس قسم کی صورت حال میں متحرک ہو جاتے ہیں۔ اس تحریک کے باعث کردار میں واضح تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ مثلاً خوشی میں اچھلنا، سانس کا تیز چلنا یا پھر کچھ دیر کے لیے سانس کا رک جانا اور خوشی سے آنسوؤں کا نکل آنا وغیرہ وغیرہ۔ تنفس پر اثر ہیجانی کیفیات میں تنفس پر واضح اثرات دیکھے جاتے ہیں۔ سانس کی رفتار کو ریکارڈ کرنے کے لیے ''تنفس پیما'' یا نیوموگراف ڈیوائس استعمال کی جاتی ہے۔ مختلف قسم کی ہیجانی کیفیات میں سانس کی رفتار میں تیزی آجاتی ہے۔ مثلاً غصے، تشویش اور خوشی میں سانس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ جبکہ غم، پریشانی اور اداسی میں سانس کی رفتار میں کمی پائی جاتی ہے۔ اس طرح ہم کوئی دلچسپ واقعہ سن رہے ہوں یا کوئی فلم دیکھ رہے ہوںتو ایسی صورت میں بھی سانس کی رفتار آہستہ ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر ہم ایسی فلم دیکھ رہے ہیںجس میں تشدد دکھایا جارہا ہے تو اس تشدد کے اثرات یوں بھی ہو سکتے ہیں کہ سانس کی رفتار یا تیز ہو جائے یا اس میں کمی ہو جائے۔ دوران خون پریشانی اور غصے کی حالت میں خون کی رفتار میں تیزی پائی جاتی ہے اور اس کے ساتھ سانس کی رفتار بھی تیز ہو جاتی ہے۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ غصے اور شرم کی حالت میں چہرہ سرخ ہو جاتا ہے۔ ایسی صور ت میں خون کا رخ چہرے کی جانب زیادہ ہوتا ہے اور چہرے میں خون کی نالیاں پھیل جاتی ہیں۔ نیند کی حالت یا پرسکون لیٹنے کی حالت میں خون کے دباؤ میں کمی ہو سکتی ہے۔ جب کہ ہیجانی کیفیات میں خون کے دباؤ میں کئی درجے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ عضلاتی کھچاؤ ہیجانی حالتوں میں عضلاتی کھچاؤ کے درجات مختلف ہوجاتے ہیں۔ مثلاً نیند کی حالت میں عضلات حالتِ سکون میں ہوتے ہیں، اس لیے کھچاؤ کا درجہ کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس تیزی سے کام کرنے میں عضلات کے کھچاؤ کا درجہ بڑھ جاتا ہے لیکن اس کے باوجود حرکات کا کنٹرول قائم رکھا جاتا ہے۔ اگر عضلاتی کھچاؤ بہت زیادہ بڑھ جائے تو حرکات باہم مربوط نہیں رہتیں۔ یوں عضلات کا یہ کھچاؤ تمام جسم میں محسوس کیا جاتا ہے۔ جلد کا درجہ حرارت شدید ہیجانی کیفیت میں چہرے اور ہاتھوں کے درجہ حرارت میں بڑی واضح تبدیلی کا اظہار دیکھا گیا ہے۔ مثلاً مایوسی اور غصے کی حالت میں ہاتھوں اور پاؤں کا سرد ہونا وغیرہ۔ جلد کے درجہ حرارت کی پیمائش تھرمو کپل کی مدد سے کی جاتی ہے۔ ہیجانی کیفیات میں خود اختیار ی نظام اعصابی اپنا کام تیزی سے کرنا شروع کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں پسینے کا اخراج، جلدی مزاحمت اور جلدی سرگرمی بڑھ جاتی ہے۔ جلدی مزاحمت میں جلد کا سکڑنا اور پھیلنا شامل ہے۔ اسی پھیلنے اور سکڑنے کے عمل کے باعث پسینے کا اخراج ہوتا ہے۔ منہ اور جسم کا درجہ حرارت جسم کی بڑھتی ہوئی سرگرمی میں زیادہ درجہ حرارت پیدا ہوتا ہے۔ اس زیادہ درجہ حرارت کے باعث منہ کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔ عام حالات میں جسم کے تھرموسٹیٹس جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتے ہیں اوراسے نارمل سطح پر رکھتے ہیں۔ لیکن شدید ہیجانی کیفیات میں جسم کے درجہ حرارت میں خاصا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جسم کے درجہ حرارت کی پیمائش ڈاکٹر تھرمامیٹر سے کرتے ہیں۔ آنکھ کی پتلی پر اثر ہیجانی کیفیات میں آنکھ کی پتلی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ بعض صورتوں میں پھیل جاتی ہے اور بعض صورتوں میں سکڑ جاتی ہے۔ بے شک پھیلنے اور سکڑنے کا یہ عمل عام حالتوں میں بھی ہوتا ہے۔ ہیجانی حالتوں میں آنکھ کی پتلی پھیلتی ہے اور خوشگوار ہیجانی کیفیات میں سکڑ جاتی ہے۔ آپ کے موڈ کا اندازہ دوسرے کیسے لگا لیتے ہیں؟ آپ کی آنکھ کی پتلوں کے باعث! اسی لیے جب بچہ شرارت کرتا ہے تو اس کی آنکھوں کی پتلیاں اس قدر پھیل جاتی ہیں کہ نہ صرف ماں بلکہ دوسرے افراد بھی یہ اندازہ لگا لیتے ہیں اسی بچے نے کوئی شرارت کی ہے یا شرارت کرنے کا ارادہ کر رہا ہے۔ بچوں کی آنکھوں کی چمک، شوخی اور پتلیوں کا پھیلاؤ یہ سب کچھ بتا دیتا ہے۔ معدے اور انتڑیوں کے نظام پر اثرات ہیجانی صورت حال میں معدہ، انتڑیاں اور ہضم کا نظام متاثر ہو سکتے ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ ہیجانی صورت حال میں معدے کی دیواروں کا پھیلنا اور سکڑنا کم یا پھر بعض صورتوں میں زیادہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح تیزابیت کی مقدار میں بھی اضافہ یا کمی کا رجحان ہو سکتاہے ۔ معدے کا پھوڑا (السر) جو معدے کی دیواروں یا معدے کے منہ پر بن سکتا ہے، اسکی ایک وجہ معدے پر دباؤ کی کیفیت کا مسلسل رہنا ہے۔ بہت سے جانوروں پر کی گئی تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ جب جانور انتہائی دباؤ کی کیفیت میں رہتے ہیں تو انہیں السر کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اسی طرح ہیجانی کیفیات انتڑیوں کے نظام کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ جس سے انتڑیوں کا السر ہو سکتا ہے۔ انتڑیوں کی سرگرمی کے متاثر ہونے سے عام طور پر پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہے۔ ہیجانی کیفیات، خصوصاً تشویش اور دباؤ کی کیفیات میں انسان زیادہ مقدر میں ہوا اندر داخل کر لیتا ہے یعنی ہوا کھاتا ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ انتڑیوں کے نظام میں خرابی کے باعث ہاضمے کا عمل صحیح نہ ہو سکے۔ لعاب دہن کی فعلیت ہیجانی کیفیت میں لعاب دہن کا اخراج بڑھ جاتا ہے یا کم ہو جاتا ہے۔ آپ نے سنا ہوگا کہ جھوٹ بولنے پر کسی کا خوف کی وجہ سے لعاب دہن اس حد تک خشک ہو گیا کہ پکے ہوئے خشک چاول بھی نہ نگل سکا۔ لرزہ طاری ہونا غصے ، جوش اور تناؤ میں لرزنے کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح آنکھیں جھپکنے کی رفتار بھی بڑھ سکتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار ہیجانی کیفیات کے باعث خون میں شکر کی مقدار میں کمی یا زیادتی پیدا ہو جاتی ہے۔ بے شک یہ کمی یا زیادتی بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کیفیات میں پیشاب اور خون دونوں میں شکر بڑھ جاتی ہے۔
عبدالحمید
فرض کریں آپ کا 20 لاکھ کا پرائز بانڈ نکل آتاہے۔ اس صورت میں آپ بہت خوش ہو جاتے ہیں۔ اس انتہائی خوشی کے سبب آنکھوں سے آنسو بھی نکل سکتے ہیں۔ کبھی سانس تیز ہوتا ہوا بھی محسوس ہو تا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس خوش کن صورت حال کا پیغام دماغ کے نچلے حصے لمبک سسٹم (Limbic System)کے ایک خاص مرکز کو مشتعل کرتا ہے جسے عرف عام میں خوشی کا مرکز(Pleasure Center) کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی دماغ میں ایسے سرکٹ ہوتے ہیں جواس قسم کی صورت حال میں متحرک ہو جاتے ہیں۔ اس تحریک کے باعث کردار میں واضح تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ مثلاً خوشی میں اچھلنا، سانس کا تیز چلنا یا پھر کچھ دیر کے لیے سانس کا رک جانا اور خوشی سے آنسوؤں کا نکل آنا وغیرہ وغیرہ۔ تنفس پر اثر ہیجانی کیفیات میں تنفس پر واضح اثرات دیکھے جاتے ہیں۔ سانس کی رفتار کو ریکارڈ کرنے کے لیے ''تنفس پیما'' یا نیوموگراف ڈیوائس استعمال کی جاتی ہے۔ مختلف قسم کی ہیجانی کیفیات میں سانس کی رفتار میں تیزی آجاتی ہے۔ مثلاً غصے، تشویش اور خوشی میں سانس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ جبکہ غم، پریشانی اور اداسی میں سانس کی رفتار میں کمی پائی جاتی ہے۔ اس طرح ہم کوئی دلچسپ واقعہ سن رہے ہوں یا کوئی فلم دیکھ رہے ہوںتو ایسی صورت میں بھی سانس کی رفتار آہستہ ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر ہم ایسی فلم دیکھ رہے ہیںجس میں تشدد دکھایا جارہا ہے تو اس تشدد کے اثرات یوں بھی ہو سکتے ہیں کہ سانس کی رفتار یا تیز ہو جائے یا اس میں کمی ہو جائے۔ دوران خون پریشانی اور غصے کی حالت میں خون کی رفتار میں تیزی پائی جاتی ہے اور اس کے ساتھ سانس کی رفتار بھی تیز ہو جاتی ہے۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ غصے اور شرم کی حالت میں چہرہ سرخ ہو جاتا ہے۔ ایسی صور ت میں خون کا رخ چہرے کی جانب زیادہ ہوتا ہے اور چہرے میں خون کی نالیاں پھیل جاتی ہیں۔ نیند کی حالت یا پرسکون لیٹنے کی حالت میں خون کے دباؤ میں کمی ہو سکتی ہے۔ جب کہ ہیجانی کیفیات میں خون کے دباؤ میں کئی درجے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ عضلاتی کھچاؤ ہیجانی حالتوں میں عضلاتی کھچاؤ کے درجات مختلف ہوجاتے ہیں۔ مثلاً نیند کی حالت میں عضلات حالتِ سکون میں ہوتے ہیں، اس لیے کھچاؤ کا درجہ کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس تیزی سے کام کرنے میں عضلات کے کھچاؤ کا درجہ بڑھ جاتا ہے لیکن اس کے باوجود حرکات کا کنٹرول قائم رکھا جاتا ہے۔ اگر عضلاتی کھچاؤ بہت زیادہ بڑھ جائے تو حرکات باہم مربوط نہیں رہتیں۔ یوں عضلات کا یہ کھچاؤ تمام جسم میں محسوس کیا جاتا ہے۔ جلد کا درجہ حرارت شدید ہیجانی کیفیت میں چہرے اور ہاتھوں کے درجہ حرارت میں بڑی واضح تبدیلی کا اظہار دیکھا گیا ہے۔ مثلاً مایوسی اور غصے کی حالت میں ہاتھوں اور پاؤں کا سرد ہونا وغیرہ۔ جلد کے درجہ حرارت کی پیمائش تھرمو کپل کی مدد سے کی جاتی ہے۔ ہیجانی کیفیات میں خود اختیار ی نظام اعصابی اپنا کام تیزی سے کرنا شروع کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں پسینے کا اخراج، جلدی مزاحمت اور جلدی سرگرمی بڑھ جاتی ہے۔ جلدی مزاحمت میں جلد کا سکڑنا اور پھیلنا شامل ہے۔ اسی پھیلنے اور سکڑنے کے عمل کے باعث پسینے کا اخراج ہوتا ہے۔ منہ اور جسم کا درجہ حرارت جسم کی بڑھتی ہوئی سرگرمی میں زیادہ درجہ حرارت پیدا ہوتا ہے۔ اس زیادہ درجہ حرارت کے باعث منہ کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔ عام حالات میں جسم کے تھرموسٹیٹس جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرتے ہیں اوراسے نارمل سطح پر رکھتے ہیں۔ لیکن شدید ہیجانی کیفیات میں جسم کے درجہ حرارت میں خاصا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جسم کے درجہ حرارت کی پیمائش ڈاکٹر تھرمامیٹر سے کرتے ہیں۔ آنکھ کی پتلی پر اثر ہیجانی کیفیات میں آنکھ کی پتلی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ بعض صورتوں میں پھیل جاتی ہے اور بعض صورتوں میں سکڑ جاتی ہے۔ بے شک پھیلنے اور سکڑنے کا یہ عمل عام حالتوں میں بھی ہوتا ہے۔ ہیجانی حالتوں میں آنکھ کی پتلی پھیلتی ہے اور خوشگوار ہیجانی کیفیات میں سکڑ جاتی ہے۔ آپ کے موڈ کا اندازہ دوسرے کیسے لگا لیتے ہیں؟ آپ کی آنکھ کی پتلوں کے باعث! اسی لیے جب بچہ شرارت کرتا ہے تو اس کی آنکھوں کی پتلیاں اس قدر پھیل جاتی ہیں کہ نہ صرف ماں بلکہ دوسرے افراد بھی یہ اندازہ لگا لیتے ہیں اسی بچے نے کوئی شرارت کی ہے یا شرارت کرنے کا ارادہ کر رہا ہے۔ بچوں کی آنکھوں کی چمک، شوخی اور پتلیوں کا پھیلاؤ یہ سب کچھ بتا دیتا ہے۔ معدے اور انتڑیوں کے نظام پر اثرات ہیجانی صورت حال میں معدہ، انتڑیاں اور ہضم کا نظام متاثر ہو سکتے ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ ہیجانی صورت حال میں معدے کی دیواروں کا پھیلنا اور سکڑنا کم یا پھر بعض صورتوں میں زیادہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح تیزابیت کی مقدار میں بھی اضافہ یا کمی کا رجحان ہو سکتاہے ۔ معدے کا پھوڑا (السر) جو معدے کی دیواروں یا معدے کے منہ پر بن سکتا ہے، اسکی ایک وجہ معدے پر دباؤ کی کیفیت کا مسلسل رہنا ہے۔ بہت سے جانوروں پر کی گئی تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ جب جانور انتہائی دباؤ کی کیفیت میں رہتے ہیں تو انہیں السر کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اسی طرح ہیجانی کیفیات انتڑیوں کے نظام کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ جس سے انتڑیوں کا السر ہو سکتا ہے۔ انتڑیوں کی سرگرمی کے متاثر ہونے سے عام طور پر پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہے۔ ہیجانی کیفیات، خصوصاً تشویش اور دباؤ کی کیفیات میں انسان زیادہ مقدر میں ہوا اندر داخل کر لیتا ہے یعنی ہوا کھاتا ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ انتڑیوں کے نظام میں خرابی کے باعث ہاضمے کا عمل صحیح نہ ہو سکے۔ لعاب دہن کی فعلیت ہیجانی کیفیت میں لعاب دہن کا اخراج بڑھ جاتا ہے یا کم ہو جاتا ہے۔ آپ نے سنا ہوگا کہ جھوٹ بولنے پر کسی کا خوف کی وجہ سے لعاب دہن اس حد تک خشک ہو گیا کہ پکے ہوئے خشک چاول بھی نہ نگل سکا۔ لرزہ طاری ہونا غصے ، جوش اور تناؤ میں لرزنے کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح آنکھیں جھپکنے کی رفتار بھی بڑھ سکتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار ہیجانی کیفیات کے باعث خون میں شکر کی مقدار میں کمی یا زیادتی پیدا ہو جاتی ہے۔ بے شک یہ کمی یا زیادتی بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کیفیات میں پیشاب اور خون دونوں میں شکر بڑھ جاتی ہے۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔