کسی سانپ کہ زہر کا اینٹی ڈوٹ کیسے بنایا جاتا ہے؟
تقریباً ایک صدی پہلے سانپوں کہ زہر کا اینٹی ڈوٹ موجود نہیں تھا.دُنیا میں لاکھوں لوگوں کی سانپ ک کاٹنے کی وجہ سے موت واقع ہو جاتی تھی ایک اندازے کہ مطابق آج بھی پوری دُنیا میں سانپ کہ کاٹے جانے سے واقع ہونے والی اموات لگ بگ ایک لاکھ کہ قریب ہیں..
سب سے پہلے کسی زہر کا اینٹی دوٹ /اینٹی وینم بنانے والے سائینسدان البرٹ کلمیٹ ہیں جو کہ لوئس پیسٹر کہ اسسٹینٹ تھے 1896 میں اُن نے طریقہ دریافت کیا کہ کسی زہریلے سانپ کہ زہر کا توڑ کیسے بنایا جائے
اُن نے سانپ کا زہر نکال کر گھوڑوں میں تب تک انجیکٹ کیا جب تک اُن نے اینٹی باڈیز پروڈس نہیں کیے ایسا انہوں نے اسلئے کیا کیوںکہ گھوڑوں کی قوت مدافعت انسانوں کی نسبت کہیں ذیادہ ہوتی ہے اور پھر اُن کہ خون میں سے سیرم نکل کر سانپ سے ڈسے ہوئے شخص کو لگایا جس کہ نتجئے میں زہر کا اثر زاہل ہو گیا.
کسی بھی زہر کا اینٹی ڈوٹ بنانے کیلئے آج بھی 100 سال پہلے والا طریقہ ہی استعمال ہوتا ہے. جو کہ درجہ ذیل ہے
اینٹی ڈوٹ بنانے کیلئے سب سے پہلے سانپوں کا زہر نکالا جاتا ہے اس کیلئے پہلے سانپ کو پکڑا جاتا ہے کم سے کم 6 ماہ کیلئے اُس کی دیکھ بھال کی جاتی ہے اور اُس کی صحت کو مانیٹر کیا جاتا ہے اس کہ بعد مطلوبہ سانپ کو پکڑ کر اُس کو Funnel کہ اوپر لگے کپڑے پر بائٹ کروایا جاتا ہے اسطرح زہر اکٹھا کیا جاتا ہے اور زہر اکٹھا کرنے کا یہ عمل کہیں دفعہ دوہرایا جاتا ہے کچھ سانپوں میں زہر کی مقدار نسبتاً ذیادہ ہوتی ہے مگر کچھ سانپوں کی زہر بہت کم مقدار ہوتی ہے اور اُن کا زہر ایک دفعہ میں ایک یا دو ڈرپ تک ہی لیا جاسکتا ہے 1960 میں نیشنل انسٹیوٹ آف ہلیتھ Coral snake کہ زہر کیلئے تین سال میں 69000 دفعہ Milking کا عمل کر کہ 1pint زہر اکٹھا کیا تھا.
پھر اس زہر کو - 20 ڈگری سلسیس تک سٹور کیا جاتا ہے فریز کرنے کی وجہ سے اس میں موجود اضافی پانی اویپروریٹ ہوجاتا ہے
اس زہر کہ خلاف قوت مدافعت رکھنے والا جانور چُنا جاتا ہے.. اس کام کیلئے سب سے گھوڑوں کو چنا جاتا ہے کیوں کہ جسامت بڑی ہوتی ہے اور مدافعت کی قوت بھی ذیادہ ہوتی ہے اسی وجہ دُنیا میں ہر خطے میں موجود ہوتے ہیں مگر اونٹ بکری گدھا خرگوش بلی مرغی اور شارکس تک کو بھی اس کام کیلئے استعمال کیا جاتا ہے
پھر ایک مخصوس مقدار میں وینم /زہر لیاجاتا ہے جس کا ڈیسٹلڈ واٹر یا بفر سولیوشن محلول تیار کر لیا جاتا ہے اور اس میں کچھ Adjuvant بھی ڈالا جاتا ہے تاکہ Immune سسٹم کا ریسپانس بڑھایا جا سکے..
اس کہ بعد اس محلول کا کچھ ملی میٹر حصہ لیا جاتا ہے انجیکشن میں لیا جاتا پے اُس جانور کہ جلد میں انجیکٹ کیا جاتا ہے ذیادہ گردن میں انجیکٹ کیا جاتا ہے کوشیش کی جاتی ہے کہ زہر کو تھوڑا پھیلا کر انجیکٹ کیا جائے تاکہ سوجھن اور ذیادہ درد سے بچایا جا سکے اور ایریا بڑھنے کی وجہ سے Immune Response بھی بہتر آتا ہے.
اس کہ بعد اس جانور کا خون نکالا جاتا ہے جس سے اینٹی باڈیر کو کلیکٹ کیا جاتا ہے... اس کیلئے سنٹری فیوجز کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی مدد سے جس سے بلڈمیں سے پلازمہ کا الگ کر کیا جاتا ہے اور بلڈ کو دوبارہ جانور کی باڈی میں لگا دیا جاتا ہے اس بلڈ کہ بغیر بھی جانور کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی کو خون ڈونیٹ کرتے ہیں مگر یہ WHO کا سٹینڈر ہے تو اسلئے ایسا کیا جاتا ہے..
اس کہ بعد اس میں سے پروٹینز کو نکلا جاتا ہے اس کیلئے Precipitation کا عمل کیا جاتا ہے یا اسکی PH کو اجسٹ کیا جاتا ہے مختلف قسم کہ سالٹ کو ڈال کر.
اس کہ بعد اینٹی باڈیز کو چھوٹے حصوں میں توڑا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود Active ingredients کو Isolate کیا جا سکے اس کیلئے Enzymes کا استعمال کیا جاتا ہے جیسے بکری سے حالص ہونے والے اینٹی باڈیز کیلئے papain enzyme کا استعمال کیا جاتا ہے..
اور ضرورت کہ مطابق اس کو Powder یا Liquid میں کنورٹ کر لیا جاتا ہے اور پھر مریض پر استعمال کیا جاتا ہے.
تقریباً ایک صدی پہلے سانپوں کہ زہر کا اینٹی ڈوٹ موجود نہیں تھا.دُنیا میں لاکھوں لوگوں کی سانپ ک کاٹنے کی وجہ سے موت واقع ہو جاتی تھی ایک اندازے کہ مطابق آج بھی پوری دُنیا میں سانپ کہ کاٹے جانے سے واقع ہونے والی اموات لگ بگ ایک لاکھ کہ قریب ہیں..
سب سے پہلے کسی زہر کا اینٹی دوٹ /اینٹی وینم بنانے والے سائینسدان البرٹ کلمیٹ ہیں جو کہ لوئس پیسٹر کہ اسسٹینٹ تھے 1896 میں اُن نے طریقہ دریافت کیا کہ کسی زہریلے سانپ کہ زہر کا توڑ کیسے بنایا جائے
اُن نے سانپ کا زہر نکال کر گھوڑوں میں تب تک انجیکٹ کیا جب تک اُن نے اینٹی باڈیز پروڈس نہیں کیے ایسا انہوں نے اسلئے کیا کیوںکہ گھوڑوں کی قوت مدافعت انسانوں کی نسبت کہیں ذیادہ ہوتی ہے اور پھر اُن کہ خون میں سے سیرم نکل کر سانپ سے ڈسے ہوئے شخص کو لگایا جس کہ نتجئے میں زہر کا اثر زاہل ہو گیا.
کسی بھی زہر کا اینٹی ڈوٹ بنانے کیلئے آج بھی 100 سال پہلے والا طریقہ ہی استعمال ہوتا ہے. جو کہ درجہ ذیل ہے
اینٹی ڈوٹ بنانے کیلئے سب سے پہلے سانپوں کا زہر نکالا جاتا ہے اس کیلئے پہلے سانپ کو پکڑا جاتا ہے کم سے کم 6 ماہ کیلئے اُس کی دیکھ بھال کی جاتی ہے اور اُس کی صحت کو مانیٹر کیا جاتا ہے اس کہ بعد مطلوبہ سانپ کو پکڑ کر اُس کو Funnel کہ اوپر لگے کپڑے پر بائٹ کروایا جاتا ہے اسطرح زہر اکٹھا کیا جاتا ہے اور زہر اکٹھا کرنے کا یہ عمل کہیں دفعہ دوہرایا جاتا ہے کچھ سانپوں میں زہر کی مقدار نسبتاً ذیادہ ہوتی ہے مگر کچھ سانپوں کی زہر بہت کم مقدار ہوتی ہے اور اُن کا زہر ایک دفعہ میں ایک یا دو ڈرپ تک ہی لیا جاسکتا ہے 1960 میں نیشنل انسٹیوٹ آف ہلیتھ Coral snake کہ زہر کیلئے تین سال میں 69000 دفعہ Milking کا عمل کر کہ 1pint زہر اکٹھا کیا تھا.
پھر اس زہر کو - 20 ڈگری سلسیس تک سٹور کیا جاتا ہے فریز کرنے کی وجہ سے اس میں موجود اضافی پانی اویپروریٹ ہوجاتا ہے
اس زہر کہ خلاف قوت مدافعت رکھنے والا جانور چُنا جاتا ہے.. اس کام کیلئے سب سے گھوڑوں کو چنا جاتا ہے کیوں کہ جسامت بڑی ہوتی ہے اور مدافعت کی قوت بھی ذیادہ ہوتی ہے اسی وجہ دُنیا میں ہر خطے میں موجود ہوتے ہیں مگر اونٹ بکری گدھا خرگوش بلی مرغی اور شارکس تک کو بھی اس کام کیلئے استعمال کیا جاتا ہے
پھر ایک مخصوس مقدار میں وینم /زہر لیاجاتا ہے جس کا ڈیسٹلڈ واٹر یا بفر سولیوشن محلول تیار کر لیا جاتا ہے اور اس میں کچھ Adjuvant بھی ڈالا جاتا ہے تاکہ Immune سسٹم کا ریسپانس بڑھایا جا سکے..
اس کہ بعد اس محلول کا کچھ ملی میٹر حصہ لیا جاتا ہے انجیکشن میں لیا جاتا پے اُس جانور کہ جلد میں انجیکٹ کیا جاتا ہے ذیادہ گردن میں انجیکٹ کیا جاتا ہے کوشیش کی جاتی ہے کہ زہر کو تھوڑا پھیلا کر انجیکٹ کیا جائے تاکہ سوجھن اور ذیادہ درد سے بچایا جا سکے اور ایریا بڑھنے کی وجہ سے Immune Response بھی بہتر آتا ہے.
اس کہ بعد اس جانور کا خون نکالا جاتا ہے جس سے اینٹی باڈیر کو کلیکٹ کیا جاتا ہے... اس کیلئے سنٹری فیوجز کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی مدد سے جس سے بلڈمیں سے پلازمہ کا الگ کر کیا جاتا ہے اور بلڈ کو دوبارہ جانور کی باڈی میں لگا دیا جاتا ہے اس بلڈ کہ بغیر بھی جانور کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی کو خون ڈونیٹ کرتے ہیں مگر یہ WHO کا سٹینڈر ہے تو اسلئے ایسا کیا جاتا ہے..
اس کہ بعد اس میں سے پروٹینز کو نکلا جاتا ہے اس کیلئے Precipitation کا عمل کیا جاتا ہے یا اسکی PH کو اجسٹ کیا جاتا ہے مختلف قسم کہ سالٹ کو ڈال کر.
اس کہ بعد اینٹی باڈیز کو چھوٹے حصوں میں توڑا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود Active ingredients کو Isolate کیا جا سکے اس کیلئے Enzymes کا استعمال کیا جاتا ہے جیسے بکری سے حالص ہونے والے اینٹی باڈیز کیلئے papain enzyme کا استعمال کیا جاتا ہے..
اور ضرورت کہ مطابق اس کو Powder یا Liquid میں کنورٹ کر لیا جاتا ہے اور پھر مریض پر استعمال کیا جاتا ہے.
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔