جمعہ، 17 نومبر، 2017

11:31 AM

سن 1992 سے پہلے ہماری نظام شمسی سے باہر کسی اور سیارے یعنی exoplanet کی یقینی موجودگی کے شواہد کسی کے پاس دستیاب نہیں تھے مگر پچھلے 25 سالوں میں انکی تعداد 4000 سے اوپر جا چکی ہے اور ان میں سے درجنوں سیارے ایسے ہیں کہ جہاں پر حیاتیاتی زندگی پنپنے کے چانسز بہت ہی زیادہ ہیں۔ اس سال دستیاب شواہد سے اس دعوے کو اس وقت اور تقویت ملا کہ جب ہمارے سورج سے 39.5 نوری سال کے فاصلے پر ایک دوسرے ستارے کے تین سیاروں پر ممکنہ زندگی کےلے موزوں ماحول پایا گیا۔
۔
ٹراپسٹ ون TRAPPIST-1 نامی اس سرخ بونے ستارے کے نظام شمسی میں اب تک کل ملا کر سات سیارے دریافت ہوئے ہیں اور حیرت انگیز طور پر ان ساتوں سیاروں کی سطحیں ہماری زمین کی طرح پتھریلی یعنی rocky پائے گئے ہیں۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ یہ تمام سیارے زمین اور زہرہ کی سائز کے بھی ہیں۔
۔
یہ تمام سیارے نہ صرف ایک دوسرے کے بیحد نزدیک واقع ہیں بلکہ اپنے ستارے کے بھی قریب اپنے اپنے مداروں میں گردش کر رہے ہیں۔ ایک ہی نظام شمسی میں سیاروں کی اتنی بڑی تعداد کو ناسا کے Spitzer اسپیس ٹیلی اسکوپ اور دیگر زمینی مشاہدات کے بعد دریافت کیا گیا ہے مگر ان ساتوں سیاروں میں تین سیارے بیحد اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ وہ اپنے ستارے کے گولڈی لاک Goldilock زون میں واقع ہیں۔
۔
تقریبا ہر ستارے کا اپنا گولڈی لاک زون ضرور ہوتا ہے اور کسی ستارے کے گولڈی لاک زون سے مراد اس ستارے کی سطح سے دور ایک مخصوص فاصلے پر وہ علاقہ ہے کہ جہاں اس ستارے کی تپش اور روشنی ہمہ وقت معتدل رہتی ہے اور وہاں زمین کی طرح حیات کی موجودگی اور اسکے نمو کی گنجائش سب سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ہمارے نظام شمسی میں صرف زمین ہی وہ واحد سیارہ ہے جو ہمارے سورج کے گولڈی لاک زون میں واقع ہے جبکہ بقیہ سیارے سورج کے نزدیک ہونے کی وجہ سے جھلس رہے ہیں یا گولڈی لاک سے باہر واقع ہونے کی وجہ سے ہمہ وقت یخ بستگی جھیلتے رہتے ہیں۔ ہر دونوں صورتیں زندگی کےلیے بالکل موزوں نہیں۔
۔
جہاں تک ٹراپسٹ ون کی بات ہے تو وہ ہمارے سورج کے مقابلے میں ایک بہت چھوٹا، دھیما بونا ستارہ ہے۔ اسکا قطر ہمارے سورج کے قطر کا %11 اور کمیت ہمارے سورج کے کمیت کا محض %8 ہے۔ اس ستارے کے باہری سطح کا درجہ حرارت ہمارے سورج کے K 5778 کے مقابلے میں محض K 2550 ہے۔ اور درجہ حرارت کے اسی فرق کی وجہ سے اسکے سیارے اسکے بیحد نزدیک واقع ہونے کے باوجود بھی پانی اور زندگی کی تلاش کے سلسلے میں مضبوط ترین امیدوار پائے گئے ہیں۔
۔
ابتدائی نتیجے میں ٹراپسٹ ون کی عمر کا اندازہ 50 کروڑ سال لگایا گیا تھا مگر اب جدید تحقیقات سے اسکا عمر 4.5 سے 9.8 ارب سال کے درمیان آرہا ہے۔ گویا ٹراپسٹ ون ہمارے سورج کا لنگوٹیا یار ہے یا اس سے بھی پرانا ستارہ ہے۔ ہمارا سورج اگلے 5 ارب سالوں تک یونہی روشن رہے گا اور پھر سرخ دیو red giant بنکر موت سے ہمکنار ہوگا مگر ٹراپسٹ ون بدستور چمکتا اور روشن رہے گا کیونکہ وہ ایک بونا ستارہ ہے اور ستاروں کی فیملی میں بونے ستارے ہی وہ ستارے ہوتے ہیں جو طویل ترین زندگی پاتے ہیں۔
۔
قابل مشاہدہ کائنات کی عمر 13.8 ارب سال ہے مگر ٹراپسٹ ون اپنے محتاط اور کفایت شعاری سے ایندھن استعمال کرنے کی وجہ سے اس سے 900 گنا زیادہ لمبی عمر پائے گا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق ٹراپسٹ ون کے سیارہ نمبر 4,5 اور 6 پر مائع پانی کی موجودگی کے قوی امکانات ہیں اور جہاں مائع پانی ہو تو وہاں زندگی پنپنے کے چانسز ناقابل یقین حد تک بڑھ جاتے ہیں۔ اگر اس وقت ٹراپسٹ ون کے نظام شمسی میں کوئی زندگی نہیں تو جلد بدیر وہاں زندگی ضرور پنپے گی اور اگلے کھربوں سال تک پھلے پھولے گی۔ کیا پتہ مستقل بعید کی انسانی نسلیں اور دیگر حیات ہمارے نظام شمسی کی تباہی کے بعد اپنی بقاء کےلیے وہاں پناہ گزین ہوجائیں۔
۔
۔
اس پوسٹ کی تیاری میں space.com اور دیگر کئی اور سائنسی سائٹس سے مدد لی گئی ہے۔ (مہوش اقبال خان)

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔