کائنات
ہر چیز جو وجود رکھتی ہے، کائنات میں آتی ہے ۔ سورج، چاند، ستارے، وقت ،کہکشائیں نیز سب کچھ۔ سب سے بہتر سائنسی نظریہ جو کائنات کے وجود کی وضاحت کرتا ہے بگ بینگ یا انفجارِ عظیم نظریہ کہلاتا ہے۔ اس کے مطابق کائنات آج سے قریب قریب چودہ ارب سال پہلے وجود میں آئی۔ اور یہ اس کے بعد سے مسلسل پھیل رہی ہے۔ آج ہم جب اپنی سب س اچھی دوربین سے زمین سے کسی بھی طرف دیکھتے ہیں تو دس کروڑ نوری سال تک دیکھ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایک نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے جب کہ روشنی کی رفتار تین لاکھ کلو میٹر فی سیکنڈ ہے۔ اس رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس رفتار سے روشنی زمین کے گرد ایک سیکنڈ میں چھ چکر لگا سکتی ہے۔
کائنات میں موجود مادہ تجاذب کے تحت مختلف طرح کی سٹرکچر میں بندھا رہتا ہے۔
ملکی وے یا ثریا:
جو مادہ جو ہمارے لیے سب سے زادہ مرئی ہے وہ ملکی وے کہکشاں میں موجود ہے۔ ملکی وے میں تقریبا دو ارب سے زیادہ ستارے موجود ہیں اور ہمارا سورج بھی ان میں سے ایک ہے۔ ملکے وے کی شکل ایک سپائرل (spiral) کی سی ہے اور سورج اس کے ایک بازو کے کنارے پر موجود ہے( جسے اورین بازو کا نام دیا گیا ہے) اس طرح کہ اس کے مرکز سے سورج کا فاصلہ تقریبا دو تہائی بنتا ہے۔ افضل گمان یہ ہے کہ ملکی وے کے مرکز میں ایک بہت وزنی بلیک ہول یا ثقب اسود موجود ہے جس نے اسمیں موجود مادے کع اپنی جگہ پر روکا ہوا ہے۔ جب ہم زمین سے دیکھتے ہیں تو ملکی وے کے کناروں پر موجود ستارے ایک سفید دھندلی پٹی کی مانند نظر آتے ہیں ۔ اسی کی وجہ سے اسے ملکی وے کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر تقریبا ایک لاکھ نوری سال ہے۔
کہکشاؤں کے جھنڈ یا کلسٹر:
کہکشائیں زیاد تر کلسٹروں کی حالت میں رہتی ہیں۔ ہماری کہکشاں ملکی وے جس کلسٹر میں ہے اسے کہکشاؤں کا مقامی گروہ کہا جاتا ہے اور اس میں تیس کہکشائیں ہیں جن میں سے سب سے بڑی اینڈرومینڈا کہکشاں ہے۔
کہکشاؤں کے بڑے کلسٹر بھی موجود ہیں جن میں ہزاروں کہکشائیں موجود ہیں۔ کہکشاؤں کے کلسٹر آپس میں مل کر آگے سپر کلسٹر بناتے ہیں۔
ہر چیز جو وجود رکھتی ہے، کائنات میں آتی ہے ۔ سورج، چاند، ستارے، وقت ،کہکشائیں نیز سب کچھ۔ سب سے بہتر سائنسی نظریہ جو کائنات کے وجود کی وضاحت کرتا ہے بگ بینگ یا انفجارِ عظیم نظریہ کہلاتا ہے۔ اس کے مطابق کائنات آج سے قریب قریب چودہ ارب سال پہلے وجود میں آئی۔ اور یہ اس کے بعد سے مسلسل پھیل رہی ہے۔ آج ہم جب اپنی سب س اچھی دوربین سے زمین سے کسی بھی طرف دیکھتے ہیں تو دس کروڑ نوری سال تک دیکھ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایک نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے جب کہ روشنی کی رفتار تین لاکھ کلو میٹر فی سیکنڈ ہے۔ اس رفتار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس رفتار سے روشنی زمین کے گرد ایک سیکنڈ میں چھ چکر لگا سکتی ہے۔
کائنات میں موجود مادہ تجاذب کے تحت مختلف طرح کی سٹرکچر میں بندھا رہتا ہے۔
ملکی وے یا ثریا:
جو مادہ جو ہمارے لیے سب سے زادہ مرئی ہے وہ ملکی وے کہکشاں میں موجود ہے۔ ملکی وے میں تقریبا دو ارب سے زیادہ ستارے موجود ہیں اور ہمارا سورج بھی ان میں سے ایک ہے۔ ملکے وے کی شکل ایک سپائرل (spiral) کی سی ہے اور سورج اس کے ایک بازو کے کنارے پر موجود ہے( جسے اورین بازو کا نام دیا گیا ہے) اس طرح کہ اس کے مرکز سے سورج کا فاصلہ تقریبا دو تہائی بنتا ہے۔ افضل گمان یہ ہے کہ ملکی وے کے مرکز میں ایک بہت وزنی بلیک ہول یا ثقب اسود موجود ہے جس نے اسمیں موجود مادے کع اپنی جگہ پر روکا ہوا ہے۔ جب ہم زمین سے دیکھتے ہیں تو ملکی وے کے کناروں پر موجود ستارے ایک سفید دھندلی پٹی کی مانند نظر آتے ہیں ۔ اسی کی وجہ سے اسے ملکی وے کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا قطر تقریبا ایک لاکھ نوری سال ہے۔
کہکشاؤں کے جھنڈ یا کلسٹر:
کہکشائیں زیاد تر کلسٹروں کی حالت میں رہتی ہیں۔ ہماری کہکشاں ملکی وے جس کلسٹر میں ہے اسے کہکشاؤں کا مقامی گروہ کہا جاتا ہے اور اس میں تیس کہکشائیں ہیں جن میں سے سب سے بڑی اینڈرومینڈا کہکشاں ہے۔
کہکشاؤں کے بڑے کلسٹر بھی موجود ہیں جن میں ہزاروں کہکشائیں موجود ہیں۔ کہکشاؤں کے کلسٹر آپس میں مل کر آگے سپر کلسٹر بناتے ہیں۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔